لکھنؤ: اتر پردیش میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کے پیش نظر یوگی حکومت نے ہفتے کے دو روز سنیچر اور اتوار کو مارکیٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لکھنؤ: دو روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوگا اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے دکاندار عبدالصادق صدیقی نے بتایا کہ حکومت کے اس فیصلے سے ہم جیسے چھوٹے دکانداروں کی زندگی دشوار ہوگی، اس سے بہتر یہی ہوتا کہ حکومت مکمل طور پر لاک ڈاؤن نافذ کردیتی، ہم لوگ بھی گھروں میں آرام کرتے۔ ہفتے میں صرف دو دن بازار بند ہونے سے کیا کورونا وائرس ختم ہو جائے گا؟
لکھنؤ: دو روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوگا وہیں دکاندار محمد تقدیر نے بتایا کہ گذشتہ سال کورونا کی وجہ سے چھہ ماہ تک ہماری دکانیں بند رہیں، ہمارے پاس جو بھی جمع پونجی تھی، وہ سب لاک ڈاؤن کے دوران ختم ہوگئی تھی، اب مشکل سے دوبارہ کاروبار شروع کیا ہے لیکن پھر سے کورونا کے چلتے کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔محمد سلیم گزشتہ چھہ برس سے امین آباد میں دکان لگا رہے ہیں۔ گزشتہ سال نافذ لاک ڈاؤن انہوں نے کافی مشکلات سامنا کیا تھا انہوں نے بتایا کہ ہمیں اناج ملتا تھا، جس سے پریوار کی بھوک مٹتی تھی۔ اب دکان لگا رہے ہیں تو حالات پہلے سے بہتر ہیں لیکن دوبارہ سے ہفتے میں دو دن لاک ڈاؤن نافذ ہونے سے ہم غریب دکانداروں کو بھر سے بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
لکھنؤ: دو روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوگا مغل ذائقہ ریسٹورنٹ کے محمد ریحان نے بتایا کہ حکومت نے رمضان کے پہلے ہی رات آٹھ بجے سے کرفیو نافذ کردیا تھا جس کی وجہ سے کسٹمر نہیں آرہے تھے اور اب ہفتے میں دو دن کا لاک ڈاؤن سے ہمارا کاروبار بری طرح سے متاثر ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے فی الحال ریسٹورنٹ بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
لکھنؤ: دو روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوگا انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں لوگ تراویح کی نماز ادا کرنے کے بعد کھانے کے لئے باہر نکلتے ہیں، لیکن رمضان کے پہلے رات سے ہی نائٹ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ دن میں بہت کم لوگ کھانے پینے کے لئے آتے ہیں۔
لکھنؤ: دو روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوگا قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ کووڈ 19 کا سب سے زیادہ خطرہ دارلحکومت لکھنؤ میں ہے۔ یہاں ہر روز پانچ ہزار سے زائد کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلی افسران کو سخت ہدایت دی ہے کہ لاک ڈاؤن کا مکمل طور پر عمل کرایا جائے۔ حالانکہ دو دن بازار بند کرنے کا فرمان دکانداروں کو پسند نہیں آ رہا۔