کرناٹک کے مختلف اضلا کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف ملک کی متعدد ریاستوں کے شہروں میں احتجاج کیئے جارہے یں۔ ادھر ریاست اتر پردیش کے شہر غازی آباد میں حجاب کی تائید میں مظاہرہ کررہی خواتین پر پولیس لاٹھی چارج کردیا۔ اس کے علاوہ مسکان نامی خاتون اور راشد نامی شخص گرفتار کرلیا گیا۔ Police Beat up Muslim Women With Sticks in Ghaziabad Over Hijab Protest
بتایاجارہا ہے اس احتجاجی مظاہرہ میں ایم آئی ایم کے چند مقامی رہنما بھی شامل تھے۔ غازی آباد سے ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی کے امیداورپنڈت موہن جھا عرف گاما کی اس احتجاج میں شامل ہونے کی بات کہی جارہی ہے ۔
مذکورہ معاملہ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں احتجاج کر رہی خواتین پر پولیس کی جانب سے لاٹھیاں برسائی جا رہی ہیں۔
بتایاجارہا ہے کہ 13 فروری کو غازی آباد کے قصبہ کھوڑا میں چند خواتین نے حجاب کی حمایت میں بینرز اور پوسٹرز کے ساتھ مظاہرہ کیا۔ اس دوران خواتین کی پولیس کے ساتھ بحث بھی ہوئی۔ پولیس نے ان کے بینرز اور پوسٹرز چھین لیے۔ کھوڑا کے انسپکٹر برجیش کشواہا کے مطابق ہوٹل آپریٹر رئیس سمیت 15-20 نامعلوم خواتین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انسپکٹر نے بتایا کہ اس معاملے میں احتجاج کرنے والی خاتون مسکان اور ایک اور نوجوان راشد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس واقعے سے متعلق 30 سیکنڈ کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔ اس میں چند خواتین سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر احتجاج کر رہی ہیں۔یہ ویڈیو قریب کی عمارت کی چھت پر کھڑے ایک شخص نے موبائل سے بنائی ہے جو کہ اب وائرل ہو رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو اسی احتجاج کا ہے۔
مزید پڑھیں:Jitan Ram Manjhi Reacts on Hijab Row: حجاب پر سوال اٹھانا بھارتیہ ثقافت کے مخالف ہے، مانجھی
انسپکٹر برجیش کشواہا کے مطابق اس معاملے میں اہم ملزم نذر محمد ہے جو کہ مفرور ہے۔ وہ اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم سے وابستہ ہیں۔ نذر محمد اس پارٹی میں کس عہدے پر ہیں، اس بارے میں ابھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔