ETV Bharat / state

بریلی: قابل اعتراض پوسٹ سے گاؤں کا ماحول خراب کرنے کا الزام

بریلی میں واقع پرسونا گاؤں کے لوگوں کا الزام ہے کہ ایک لڑکا فیس بک پر متنازع پوسٹ لکھ کر گاؤں کے خوشگوار ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

پر امن فضا کو بگاڑنے کی کوشش
پر امن فضا کو بگاڑنے کی کوشش
author img

By

Published : Feb 11, 2021, 8:06 PM IST

شہر سے نو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پرسونا گاؤں میں، ایک شخص نے اعلیٰ افسران سے شکایت کی ہے کہ گاؤں میں اُس کا کنبہ تنہا ہے اور یہاں کے مسلمان اُس کو ہراساں کرتے ہیں،

جبکہ گاؤں کے دوسرے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکا اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے گاؤں میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

بریلی شہر کی تحصیل صدر کے حلقے میں واقع پرسونا گاؤں کی کل آبادی تقریباً آٹھ ہزار ہے۔ یہاں صرف تین فیصد غیر مسلم آبادی ہے، جبکہ بقیہ ستّانوے فیصد مسلم آبادی ہے۔

یہاں کا ایک غیر مسلم لڑکا اپنی فیس بک پروفائل پر اکثر مسلم معاشرے کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لکھتا ہے، جس کی وجہ سے اس گاؤں کے خوشگوار ماحول کو بعض اوقات فرقہ وارانہ ماحول میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

اس لڑکے نے حکومت اتر پردیش کے ٹویئٹر ہینڈل پر ٹویٹ کیا ہے کہ اسے مستقل طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے اور تھانہ بِتھری چین پور کی پولیس اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

اگر اسے انصاف نہیں ملا تو وہ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہوگا۔ لڑکے کے کنبے کے لوگ کہتے ہیں کہ مسلم معاشرے نے ہمارا بائکاٹ کر دیا ہے۔

دوسری طرف، گاؤں کے دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں نسل در نسل ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔ بہت سی نسلیں ایک ساتھ رہ چکی ہیں۔ لوگوں نے ہر تہوار کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر منایا ہے۔

یہاں ایک طبقہ دوسرے طبقہ کے لوگوں کے لیے ہمیشہ خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں لیکن اس ایک کنبے نے پورے گاؤں کا ماحول خراب کر دیا ہے۔

ایک ماہ قبل پولیس نے اس لڑکے کی تمام حرکات و سکنات پر نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ قائم کیا اور لڑکے کو جیل بھیج دیا۔ پندرہ دن جیل میں رہنے کے بعد، لڑکے نے دوبارہ وہی حرکتیں شروع کر دی اور خود ہی گاؤں کے دیگر لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی کہ لوگ اُسے پریشان کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جودھ پورعدالت سے سلمان خان کو راحت، ریاستی حکومت کی اپیل خارج

بہرحال اس لڑکے کے ٹویٹ کے بعد ضلع انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے گاؤں کے مسلم طبقہ کے تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

شہر سے نو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پرسونا گاؤں میں، ایک شخص نے اعلیٰ افسران سے شکایت کی ہے کہ گاؤں میں اُس کا کنبہ تنہا ہے اور یہاں کے مسلمان اُس کو ہراساں کرتے ہیں،

جبکہ گاؤں کے دوسرے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑکا اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے گاؤں میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

بریلی شہر کی تحصیل صدر کے حلقے میں واقع پرسونا گاؤں کی کل آبادی تقریباً آٹھ ہزار ہے۔ یہاں صرف تین فیصد غیر مسلم آبادی ہے، جبکہ بقیہ ستّانوے فیصد مسلم آبادی ہے۔

یہاں کا ایک غیر مسلم لڑکا اپنی فیس بک پروفائل پر اکثر مسلم معاشرے کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لکھتا ہے، جس کی وجہ سے اس گاؤں کے خوشگوار ماحول کو بعض اوقات فرقہ وارانہ ماحول میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔

اس لڑکے نے حکومت اتر پردیش کے ٹویئٹر ہینڈل پر ٹویٹ کیا ہے کہ اسے مستقل طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے اور تھانہ بِتھری چین پور کی پولیس اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

اگر اسے انصاف نہیں ملا تو وہ گاؤں چھوڑنے پر مجبور ہوگا۔ لڑکے کے کنبے کے لوگ کہتے ہیں کہ مسلم معاشرے نے ہمارا بائکاٹ کر دیا ہے۔

دوسری طرف، گاؤں کے دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں نسل در نسل ایک صدی سے بھی زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔ بہت سی نسلیں ایک ساتھ رہ چکی ہیں۔ لوگوں نے ہر تہوار کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر منایا ہے۔

یہاں ایک طبقہ دوسرے طبقہ کے لوگوں کے لیے ہمیشہ خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں لیکن اس ایک کنبے نے پورے گاؤں کا ماحول خراب کر دیا ہے۔

ایک ماہ قبل پولیس نے اس لڑکے کی تمام حرکات و سکنات پر نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ قائم کیا اور لڑکے کو جیل بھیج دیا۔ پندرہ دن جیل میں رہنے کے بعد، لڑکے نے دوبارہ وہی حرکتیں شروع کر دی اور خود ہی گاؤں کے دیگر لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی کہ لوگ اُسے پریشان کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جودھ پورعدالت سے سلمان خان کو راحت، ریاستی حکومت کی اپیل خارج

بہرحال اس لڑکے کے ٹویٹ کے بعد ضلع انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے گاؤں کے مسلم طبقہ کے تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.