نوئیڈا۔دہلی سرحدی شاہراہوں پر آمد و رفت کا سلسلہ ہنوز متاثر ہے۔ تاہم سیکٹر-14 اے میں واقع چلہ بارڈر (نوئیڈا-دہلی) شاہراہ پر بھارتیہ کسان یونین اور سیکٹر 95 میں دلت پریرنا استھل پر سیکڑوں بھارتیہ کسان یونین (لوک شکتی) دھرنے پر بیٹھے ہیں۔
کسانوں کے احتجاجی مظاہرے سے ٹریفک کا نظام بھی کافی حد تک متاثر ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے نوئیڈا ٹریفک پولیس کو ٹریفک ڈائی ورژن کرنا پڑ رہا ہے۔
نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے اور چیلہ بارڈر کے راستے دہلی جانے والے افراد کو ڈی این ڈی فلائی اوور کے راستے اپنی منزل مقصود کی جانب جانا ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے مہا مایا فلائی اوور سے ڈی این ڈی ٹول تک جام کا مسئلہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ مصروف اوقات میں تقریباً تین سے چار کلومیٹر کا جام ہو جاتا ہے۔ آج بھی لوگ یہاں گھنٹوں جام میں پھنسے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی ہڑتال کا اثر، او پی ڈی بند
ٹریفک پولیس کے مطابق، کسانوں کے احتجاج سے قبل ڈی این ڈی سے ساڑھے تین لاکھ گاڑیاں روزانہ گزرتی تھیں۔ چلہ بارڈر کی ناکہ بندی سے ڈی این ڈی سے جانے والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اب یومیہ تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ گاڑیاں اس راستے سے گزر رہی ہیں۔ لہذا صبح اور شام ٹریفک کی رفتار انتہائی سست اور جام رہتا ہے۔ جس سے دفاتر اور دیگر فیکٹریوں میں کام کرنے والے اور روزانہ نوئیڈا سے دہلی یا دہلی سے نوئیڈا سفر کرنے والوں کے لیے انتہائی مشکل صورتحال ہوتی ہے۔
ٹریفک جام ہوجانے کی وجہ سے سفر میں وقت لگتا ہے اور لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔