سنبھل: ریاست اترپردیش کے ضلع سنبھل سے ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں داخل بیوی اور نوزائیدہ بیٹی کو مچھروں سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک نوجوان نے یوپی پولیس اور ڈائل 112 کو ٹویٹ کرکے مدد مانگی۔ نوجوان نے ہسپتال میں مچھر بھگانے والی کوائل فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے اس نوجوان کے ٹویٹ کا جواب دیا۔ اس کے بعد پولیس اہلکار کوائل لے کر ہسپتال پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عوام کی خدمت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ نوجوانوں نے پولیس اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔ سنبھل ضلع کے چندوسی کوتوالی علاقے کے رہنے والے اسد خان نے اپنی حاملہ بیوی کو پیٹ میں درد کی تکلیف کے باعث اتوار کی رات چندوسی کے ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم میں داخل کرایا۔ جہاں خاتون نے بیٹی کو جنم دیا۔ رات گئے مچھروں کی فوج نے ہسپتال میں بیوی اور بچی کو کاٹنا شروع کر دیا۔ اسد خان نے بتایا کہ ان کی اہلیہ تکلیف میں تھیں۔ مچھر کے کاٹنے سے وہ مزید پریشان ہو رہی تھی۔ بچی بھی بار بار رو رہی تھی۔ رات ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں مچھروں کو بھگانے کے لیے کوائل بھی نہیں مل سکی۔
نوجوان نے بتایا کہ جب کافی کوشش کے بعد بھی کوائل نہیں ملی تو اس نے یوپی پولیس کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا، 'میری بیوی نے آج ہری پرکاش نرسنگ ہوم چندوسی میں ایک ننھی پری کو جنم دیا ہے، لیکن میری بیوی یہاں کافی پریشان ہورہی ہے۔ اسے درد ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ مچھر بھی بہت کاٹ رہے ہیں۔ براہ کرم مجھے اوی لمب مارٹن فراہم کریں۔ ٹویٹ میں، اس شخص نے سنبھل پولیس اور یوپی 112 پولیس کو بھی ٹیگ کیا۔ اسد خان کے مطابق، کچھ ہی دیر میں ڈائل 112 کی PRV 3955 گاڑی ہسپتال پہنچ گئی۔ مچھروں کو بھگانے کے لیے اسے مچھر مارنے والی اگربتی دستیاب کرائی گئیں۔
یوپی پولیس سے مدد ملنے کے بعد اسد خان نے پولیس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اسد خان نے کہا کہ وہ یوپی پولیس، ڈائل 112 اور سنبھل پولیس کے مشکور ہیں۔ ساتھ ہی، یوپی پولیس نے اس شخص کی مدد کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا کہ 'مافیا سے مچھر تک کا ندان'۔ مچھروں کو بھگانے کے لیے یوپی پولیس سے مدد مانگنے والا ٹویٹ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Hindu Muslim Issue 'ہندو مسلم مدعا بی جے پی کے لیے آکسیجن کا کام کرتا ہے'