کشمیری طلبا Kashmiri Students نے عرضی میں کہا ہے کہ ہمارا آئین یہ حق دیتا ہے کہ اگر ملزم کی جانب سے کوئی بھی وکیل مقدمہ لڑنے کے لیے راضی نہ ہو تو عدالت خود قانونی مدد فراہم کرے۔ آگرہ بار ایسوسی ایشن Agra Bar Association کے وکلاء نے ہمارے مقدمے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور کسی سے بھی رابطہ قائم کیا جاتا ہے تو جان سے مارنے کی دھمکی ملتی پے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں ہمارے مقدمے کو آگرہ سے متصل متھرا ضلع میں منتقل کردیا جائے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو مقدمے کی پیروی نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں طویل مدت تک جیل میں رہنے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو تین کشمیری طلباء کو آگرہ پولیس نے یہ الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین ہونے والے ٹی 20 ورڈ کپ میچ کے دوران پاکستان کی جیت پر مبینہ طور پر پاکستان کی حمایت میں تینوں کشمیری طلبا نے نعرے لگائے تھے اور بھارت کے خلاف بھی نعرہ بازی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آگرہ: تین کشمیری طلباء گرفتار، یوپی اقلیتی کمیشن نے گرفتاری کی حمایت کی
گرفتار طلبا آگرہ کے انجینئر کالج میں زیر تعلیم ہیں، جن میں میں ارشد یوسف، عنایت اللہ شیخ اور شوکت احمد غنائی شامل ہیں۔ ان تینوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے اے، 505(1) (بی) اور دفعہ 66 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔