آپ جانتے ہوں گے کہ "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا اعلان 29 جون 2020 کو کیا گیا لیکن ٹرسٹ بنانے کا کام بابری مسجد کیس کے فیصلے سے قبل 10 اکتوبر 2019 سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔
اتر پردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں 10 اکتوبر کو 'انڈین مسلم فار پیس' کانفرنس میں مسلم دانشوروں کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی، جس میں بابری مسجد تنازعہ کا حل سپریم کورٹ کے باہر کرنے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔اس میٹنگ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ، سابق آئی اے ایس انیس انصاری، ریٹائرڈ جج بی ڈی نقوی، ڈاکڑ منصور حسن، سابق آئی پی ایس وی این رائے، ٹرسٹ کے موجودہ سیکریٹری و ترجمان اطہر حسین اور دیگر شخصیات شامل ہوئی تھیں۔میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اگر کورٹ کے باہر معاملہ حل ہو جائے۔ ساتھ ہی مسلم سماج بابری مسجد پر اپنا دعوی چھوڑ دے اور اس کے بدلے کسی دوسری جگہ زمین لے کر عالیشان مسجد کی تعمیر کے ساتھ اسکول کالج یا ہسپتال قائم کرنا بہتر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ ہندو فریق کے حق میں دیا اور سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین ایودھیا میں دینے کا فرمان جاری کیا۔ یہیں سے ٹرسٹ کی تشکیل کا کام تیزی سے شروع ہوتا ہے۔ایسے ہوا "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا اعلان
بابری مسجد انہدام کیس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ختم ہوگیا لیکن مسلم دانشوروں کے ساتھ ہی سماج کے لوگ فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ خیر بابری مسجد کیس تو ختم ہوا لیکن مسجد کے بدلے دوسری جگہ جو زمین ملی ہے، وہاں مسجد کے علاوہ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر قائم کرنے کی ذمہ داری "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کو دی گئی ہے۔
ایسے ہوا "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا اعلان
آپ جانتے ہوں گے کہ "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا اعلان 29 جون 2020 کو کیا گیا لیکن ٹرسٹ بنانے کا کام بابری مسجد کیس کے فیصلے سے قبل 10 اکتوبر 2019 سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔
اتر پردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں 10 اکتوبر کو 'انڈین مسلم فار پیس' کانفرنس میں مسلم دانشوروں کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی، جس میں بابری مسجد تنازعہ کا حل سپریم کورٹ کے باہر کرنے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔اس میٹنگ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ، سابق آئی اے ایس انیس انصاری، ریٹائرڈ جج بی ڈی نقوی، ڈاکڑ منصور حسن، سابق آئی پی ایس وی این رائے، ٹرسٹ کے موجودہ سیکریٹری و ترجمان اطہر حسین اور دیگر شخصیات شامل ہوئی تھیں۔میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اگر کورٹ کے باہر معاملہ حل ہو جائے۔ ساتھ ہی مسلم سماج بابری مسجد پر اپنا دعوی چھوڑ دے اور اس کے بدلے کسی دوسری جگہ زمین لے کر عالیشان مسجد کی تعمیر کے ساتھ اسکول کالج یا ہسپتال قائم کرنا بہتر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ ہندو فریق کے حق میں دیا اور سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین ایودھیا میں دینے کا فرمان جاری کیا۔ یہیں سے ٹرسٹ کی تشکیل کا کام تیزی سے شروع ہوتا ہے۔
"ای ٹی وی بھارت نے سب سے پہلے 24 فروری 2020 کو خبر شائع کی تھی کہ ایودھیا میں مسجد کے علاوہ اسلامک ریسرچ سینٹر اور ایک ہاسپیٹل بھی قائم کیا جائے گا، جس پر بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے پریس کانفرنس میں خبر کی تصدیق کی تھی۔"
کانفرنس میں بتایا گیا تھا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد کے علاوہ چیریٹیبل ہسپتال، انڈو اسلامک ریسرچ سنٹر کے ساتھ ساتھ عوامی لائبریری قائم کیا جائے گا۔ اس کے لئے ایک ٹرسٹ بھی بنایا جائے گا، جو تعمیراتی کام کی دیکھ ریکھ کرے گا۔ بورڈ کے چیئرمین نے کہا تھا کہ ایک ٹرسٹ کی تشکیل دی جائے گی لیکن ٹرسٹ میں کتنے ممبران ہوں گے؟ اس کی جانکاری ابھی نہیں دی گئی۔ اب واضح ہو گیا ہے کہ ٹرسٹ میں موجودہ وقت میں 9 ممبران ہیں، جن کی تعداد 15 تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد کے علاوہ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر بھی قائم کیا جائے گا۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ مسجد کا نام 'بابری مسجد' اور ہسپتال کا ڈائریکٹر ڈاکٹر کفیل خان کو بنایا جائے گا۔ اس کے بعد ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے اس خبر کو فرضی قرار دیا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا کام مسجد کے علاوہ دوسرے تعمیراتی کام کو یقینی بنانا اور اس کے لیے فنڈ جمع کرنا تھا۔ اب مسئلہ ٹرسٹ کے سامنے یہ ہے کہ عوامی چندہ جمع کیسے ہو؟ کیونکہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم سماج شروع سے ہی مصالحت کرنے والوں کو دلال اور شریعت میں دخل اندازی کرنے والا ثابت کر چکا ہے۔
سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ مسجد تعمیر کے لیے ٹرسٹ عوام سے چندہ بھی لے گا۔ انہوں نے صاف کر دیا کہ مسجد تعمیر کے لیے سنی سنٹرل وقف بورڈ کوئی مالی امداد نہیں کرے گا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے سامنے خود کو مسلم سماج کے سامنے ثابت کرنے کا چیلنج ہے کہ وہ سماج کے فلاح وبہبود کے لئے کام کر رہا ہے نہ کہ حکومت کے اشارے پر مسلمانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ ویسے بھی اس ٹرسٹ کو ممتاز ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے پہلے ہی فرضی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ "میں کبھی بھی اس غیر قانونی ٹرسٹ میں شامل نہیں ہو سکتا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں بنائی جانے والی مسجد، ہسپتال اور ریسرچ سینٹر مسلم سماج کی نئی نسل تک اسلامک تاریخ کے ان پہلوؤں سے روبرو کروانا ہے، جن سے مسلم سماج کا اکثریت طبقہ ناواقف ہے۔
"ای ٹی وی بھارت نے سب سے پہلے 24 فروری 2020 کو خبر شائع کی تھی کہ ایودھیا میں مسجد کے علاوہ اسلامک ریسرچ سینٹر اور ایک ہاسپیٹل بھی قائم کیا جائے گا، جس پر بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے پریس کانفرنس میں خبر کی تصدیق کی تھی۔"
کانفرنس میں بتایا گیا تھا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد کے علاوہ چیریٹیبل ہسپتال، انڈو اسلامک ریسرچ سنٹر کے ساتھ ساتھ عوامی لائبریری قائم کیا جائے گا۔ اس کے لئے ایک ٹرسٹ بھی بنایا جائے گا، جو تعمیراتی کام کی دیکھ ریکھ کرے گا۔ بورڈ کے چیئرمین نے کہا تھا کہ ایک ٹرسٹ کی تشکیل دی جائے گی لیکن ٹرسٹ میں کتنے ممبران ہوں گے؟ اس کی جانکاری ابھی نہیں دی گئی۔ اب واضح ہو گیا ہے کہ ٹرسٹ میں موجودہ وقت میں 9 ممبران ہیں، جن کی تعداد 15 تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے ترجمان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد کے علاوہ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر بھی قائم کیا جائے گا۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ مسجد کا نام 'بابری مسجد' اور ہسپتال کا ڈائریکٹر ڈاکٹر کفیل خان کو بنایا جائے گا۔ اس کے بعد ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے اس خبر کو فرضی قرار دیا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کا کام مسجد کے علاوہ دوسرے تعمیراتی کام کو یقینی بنانا اور اس کے لیے فنڈ جمع کرنا تھا۔ اب مسئلہ ٹرسٹ کے سامنے یہ ہے کہ عوامی چندہ جمع کیسے ہو؟ کیونکہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم سماج شروع سے ہی مصالحت کرنے والوں کو دلال اور شریعت میں دخل اندازی کرنے والا ثابت کر چکا ہے۔
سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ مسجد تعمیر کے لیے ٹرسٹ عوام سے چندہ بھی لے گا۔ انہوں نے صاف کر دیا کہ مسجد تعمیر کے لیے سنی سنٹرل وقف بورڈ کوئی مالی امداد نہیں کرے گا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے سامنے خود کو مسلم سماج کے سامنے ثابت کرنے کا چیلنج ہے کہ وہ سماج کے فلاح وبہبود کے لئے کام کر رہا ہے نہ کہ حکومت کے اشارے پر مسلمانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ ویسے بھی اس ٹرسٹ کو ممتاز ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے پہلے ہی فرضی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ "میں کبھی بھی اس غیر قانونی ٹرسٹ میں شامل نہیں ہو سکتا۔
"انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن" ٹرسٹ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں بنائی جانے والی مسجد، ہسپتال اور ریسرچ سینٹر مسلم سماج کی نئی نسل تک اسلامک تاریخ کے ان پہلوؤں سے روبرو کروانا ہے، جن سے مسلم سماج کا اکثریت طبقہ ناواقف ہے۔
Last Updated : Aug 10, 2020, 6:03 PM IST