وزیراعظم کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد عوام میں افراتفری کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ لوگ کھانے پینے کا سامان ضرورت سے زیادہ خریدنے کے غرض سے بازاروں کی جانب دوڑ پڑے۔ اتنا ہی نہیں جن لوگوں کا تعلق گاؤں اور دیہاتوں سے ہے، وہ بھی شہروں سے اپنے گھروں کی طرف پیدل اور بھوکے پیاسے ہی روانہ ہوگئے۔
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چار باغ بس اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشن میں ایسے لوگ پہنچے، جو گورکھپور، بستی، رامپور اور دوسرے مختلف شہروں سے پیدل یا دوسری سواریوں سے یہاں آئے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران گورکھپور سے آئے محمد وسیم نے بتایا کہ 'وہ بس کے ذریعے لکھنؤ پہنچے ہیں، اس کے لیے انہوں نے 368 روپے بطور کرایہ ادا کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت نے سبھی اضلاع کے افسران کو واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں، انہیں مفت میں بسوں کے ذریعہ گھر بھیجا جائے۔
ایک بزرگ خاتون نے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'وہ بستی ضلع سے بس کے ذریعے لکھنؤ پہنچی ہیں، اب وہ جھانسی جانا چاہتی ہیں لیکن یہ ان کی بدقسمتی ہے کہ لکھنؤ سے انہیں نہ تو ٹرین مل سکتی ہے اور نہ ہی بس سے وہ اپنے گھر جاسکتی ہیں۔ ایسے میں ان کے سامنے بڑی پریشانی ہے کہ آخر وہ جھانسی کیسے پہنچ پائیں گی؟
حکومت بھلے ہی عوام کے بہتری کے لیے بڑے بڑے اعلانات کرے لیکن انہیں عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری افسران کی ہوتی ہے۔
کورونا وائرس کے سبب عوام مفلسی میں جی رہی ہے، وہیں ان سے کرایہ وصول کرکے ان کی کمر توڑنے کا کام کیا جا رہا ہے۔