کانپور: اترپردیش کے شہر کانپور میں نہاری کھانے کا اپنا ایک الگ مزاج ہے، رمضان کے مہینے میں مسلم علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں نہاری کولچے کی دکانیں کھل جاتی ہیں۔ یہ دکانیں ایک مہینے تک چلتی ہیں۔ رمضان کے بعد اس میں سے کچھ ایک پرانی دکانوں کو چھوڑ کر سبھی دکانیں بند ہو جاتی ہیں۔ انہیں پرانی دکانوں میں سے ایک اسحاق پہلوان کا نہاری کا ہوٹال بھی شامل ہے جسے انہوں نے انیس سو پچپن میں کانپور کے چمن گنج چوراہے پر کھولا تھا۔
انہوں نے اپنے ہوٹل میں بکرے کے پائے کو کریلی کے گوشت کے ساتھ پکا کر، اسے نہاری کے نام سے عام کیا۔ آج اسحاق پہلوان کی وراثت کو ان کے پوتے ایاز وارثی سنبھالے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق نہاری تو پورے شہر میں بنتی ہے لیکن 53 مسالوں کے ذریعے سے وہ اپنے کھانے میں خصوصی ذائقہ پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے کانپور اور آس پاس کے اضلاع سے لوگ رمضان کے مہینے میں کثرت سے نہاری کھانے آتے ہیں۔
روزے داروں کا کہنا ہے کہ روزہ کھولنے کے بعد نہاری کھانے سے، بدن میں توانائی پھر سے واپس آجاتی ہے۔ نہاری بکرے کے پائے سے بنتی ہے جو خود بھی اپنے آپ میں کافی گرم ہوتا ہے، اس پر تریپن مسالوں کی آمیزش کی وجہ سے اس ڈش کی تاثیر میں حدت اور بڑھ جاتی ہے۔ اتنی گرم غذا ہونے کے باوجود روزے دار اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ Popularity of Nihari in Kanpur
مزید پڑھیں:
اپنے ذائقے اور لذت کی وجہ سے یہ غذا رمضان میں مقبول و عام رہتی ہے۔ ہوٹل کے مالک ایاز وارثی کا کہنا ہے کہ نہاری سردیوں میں بھی پکتی ہے لیکن رمضان میں اللہ کی رحمت سے اس میں مزید ذائقہ بڑھ جاتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں خصوصی طور سے بنائی جانے والی نہاری کے شائقین میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکی بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی شامل ہیں۔