بھارت میں فن خطاطی نے فروغ پایا، یہ واحد ایسا فن تھا جس میں بادشاہ ہو یا عوام سب نے خوب دلچسپی لی اور نتیجہ یہ ہوا کہ یہ فن پورے ملک میں پھیل گیا۔
لیکن آج المیہ یہ ہے کہ فن خطاطی کے نقوش رفتہ رفتہ مٹتے جارہے ہیں۔
ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں فن خطاطی موت و زیست کے کشمکش میں ہے، گزری بازار میں کوتوالی سے قریب منیر احمد بہار کے ضلع بھاگل پور کے رہنے والے کی واحد دکان ہے جو ابھی تک فن خطاطی کو زندہ رکھے ہوئے ہے، جہاں منیر احمد 23 برس سے فن خطاطی سے وابستہ ہیں۔
لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد فن خطاطی رفتہ رفتہ ختم ہورہی ہے، منیر کا کہنا ہے کہ 90 کی دہائیوں میں لوگ فن خطاطی میں خوب دلچسپی لے رہے تھے اور دکان پر عوام کا ہجوم رہتا تھا، لیکن اب کمپیوٹر اور ٹائپ رائٹر اور دیگر مشینوں کی آمد سے فن خطاطی کا وجود خطرے میں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'میں گزشتہ 23 برس اس فن سے وابستہ ہوں، لیکن معاشی حالت اب بھی مستحکم نہ ہوسکی جس کی وجہ سے بچے بھی تعلیم سے محروم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ 40 بچوں کو فن خطاطی کا درس دیتے ہیں، لیکن ان بچوں کا بھی مقصد اس سے رزق حاصل کرنا نہیں، بلکہ وہ ایک فن کے طور پر اور تحریر درست کرنے کے لیے سیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے تحت چلنے والے ادارے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اس فن کو زندہ رکھنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔