لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنو میں واقع سنی انٹر کالج میں جمعیت علماء زیر اہتمام منعقدہ اجلا س مجلس منتظمہ میں ریاست کے 37 اضلاع سے تقریباً 1000 اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس کے مہمان خصوصی جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ میں ہر کسی سے کہتا ہوں کہ وہ جہاں بھی رہیں محبت پھیلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ہی والدین کی اولاد ہیں اس لیے کسی کی مدد کرتے ہوئے امتیازی سلوک نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دنیا میں صرف اللہ نے بھیجا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ لوگ اقتدار حاصل کرنے کے لیے ماحول کو خراب کرتے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے نفرت کے نعرے لگانا ملک کے خلاف ہے۔
تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمارا ملک فرقہ پرستی کی وجہ سے ٹوٹا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء کے اسلاف نے برادران وطن کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر فرقہ واریت بڑھے گی تو ملک کو نقصان پہنچے گا۔جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کوئی سیاسی تنظیم نہیں ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ اسکول قائم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو مذہب کی تبدیلی کا نشانہ بنایا جاتا ہے ان کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے، جس کو روکنا وقت کی ضرورت ہے۔ ارتداد گھناؤنا فعل ہے خاندان اس کی وجہ سے خاندان کے خاندان برباد ہو جاتے ہیں۔ اسی لئ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے الگ اسکول قائم کیے جانے کی ضرورت ہے۔
جمعیت علماء کے صدرمولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیت علما ہند اس مشن پر کام کر رہی ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ اسکول اور کالج چاہتی ہے تاکہ لڑکیاں وہاں تعلیم حاصل کر سکیں۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے بابری مسجد کا مقدمہ 70 سال تک عدالتوں میں لڑا لیکن سپریم کورٹ نے مسجد کی جگہ کو مندر میں تبدیل کرنے کا عقیدہ کی بنیاد پر فیصلہ دیا، جس سے واضح ہوا کہ مسجد مندر کو گرا کر نہیں بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نیپال بارڈر پر مدارس کو خلیجی ممالک سے 150 کروڑ کی رقم ملی، ایس آئی ٹی نے شروع کی تحقیقات
مفتی اشفاق اعظمی نے اجلاس کی نظامت کی اور اجلاس کا منشور جاری کیا۔ اس دوران مولانا حبیب اللہ مدنی نے سماجی اصلاحی پروگرام کا خاکہ پیش کیا۔ حافظ عبدالقدوس ہادی نے بھی خطاب کیا۔