بریلی: پرنسپل شبینہ پروین نے اسکول کی چُھٹّی کے بعد گھر گھر جاکر والدین کو سمجھانے کی کوشش کی کہ موجودہ زمانے میں لڑکیوں کے روشن مستقبل کے لیے تعلیم کتنی ضروری ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سال در سال لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسکول میں ہر روز ایک نئے داخلے کے لیے والدین کی آمد عام بات ہوگئی ہے۔
شبینہ پروین نے 5 اکتوبر سنہ 2019ء کو کاندھرپور میں بطور پرنسپل اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔ اُس وقت اسکول میں طلباء کی تعداد 210 تھی۔ اُنہوں نے اسکول کی ذمہ داری کے بعد طلباء کے گھروں کا دورہ کرنا شروع کیا اور لوگوں کو تعلیم کی روشنی کی طرف مائل کیا۔ تعلیم کی دعوت دی اور لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کی اپیل کی، تعلیم کے معاشی، سماجی اور دنیاوی فوائد سے روبرو کرایا۔ شبینہ پروین کی کوششیں رنگ لائیں اور سیشن 2021-2020 میں یہ تعداد 275 اور سیشن 2022-2021 میں یہ تعداد 349 تک پہنچ گئی۔ اس سیشن کی ابتداء میں یہ تعداد 400 تک پہنچ چکی ہے۔
شبینہ پروین کی منفرد کوششوں نے سرکاری اسکول کے تئیں لوگوں کا نظریہ تبدیل کر دیا ہے۔ اب نتیجہ یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں خاص طور پر بیٹیوں کا پرائیویٹ اسکولوں سے نام نکال کر کاندھرپور کے سرکاری اسکول میں داخلہ کروا رہے ہیں۔ والدین کا مقصد بھی یہی ہے کہ شبینہ پروین کی سرپرستی میں بچیوں کو تعلیم کے میدان میں دسترس حاصل ہو سکے۔ شبینہ پروین کو ان نایاب کوششوں کے عوض میں صدر جمہوریہ اعزاز سے بھی نوازہ جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Tourist Places in Bareilly: بریلی میں سترہ مذہبی مقامات کو سیاحت کیلئے فروغ دینے کی تجویز ملتوی