ETV Bharat / state

'سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل قبول'

بابری مسجد ۔ رام مندر تنازع مقدمے میں اترپردیش کی موجودہ حکومت کے رویے پر بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے افسوس کا اظہار کیا۔

babri masjid
author img

By

Published : Jun 20, 2019, 10:09 PM IST

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'وزیراعظم نے یہ واضح بیان دیا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ فیصلہ صادر نہیں کر دیتا تب تک حکومت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔'

انہوں نے کہا کہ 'بابری مسجد مقدمے میں ہمارا موقف واضح ہے اور وہ برقرار ہے لہذا جو وزیر یا رہنما بیان دے رہے ہیں، ان کا جواب دینے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔'

'سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل قبول'

انہوں نےکہا کہ 'سپریم کورٹ میں شواہد کی بناء پر جو فیصلہ صادر کیا جائے گا، وہ فیصلہ منظور ہوگا۔'

کمیٹی نے مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی پیروی پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی کو مامور کیا۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا یہ اجلاس لکھنؤ میں مولانا یاسین علی عثمانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'وزیراعظم نے یہ واضح بیان دیا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ فیصلہ صادر نہیں کر دیتا تب تک حکومت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔'

انہوں نے کہا کہ 'بابری مسجد مقدمے میں ہمارا موقف واضح ہے اور وہ برقرار ہے لہذا جو وزیر یا رہنما بیان دے رہے ہیں، ان کا جواب دینے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔'

'سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل قبول'

انہوں نےکہا کہ 'سپریم کورٹ میں شواہد کی بناء پر جو فیصلہ صادر کیا جائے گا، وہ فیصلہ منظور ہوگا۔'

کمیٹی نے مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی پیروی پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی کو مامور کیا۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا یہ اجلاس لکھنؤ میں مولانا یاسین علی عثمانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

Intro:بابری مسجد تنازع معاملے میں اتر پردیش کی موجودہ حکومت کا درد عمل مایوس کن ہے کیونکہ وہ ایک خاص مذہب کے لئے حمایت کر رہی ہے، ایسا کہنا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا ہے۔


Body:بابری مسجد ایکشن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس آج لکھنؤ میں مولانا یاسین علی عثمانی صاحب کے صدارت میں منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اس وقت اترپردیش کی موجودہ حکومت اپنے آپ کو ایک خاص مذہب کے ماننے والوں کی حکومت سمجھ کر کام رہی ہے۔

بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور ایڈووکیٹ ظفر یاب جیلانی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ 1950 میں داخل کئے گئے مقدمات کے جواب میں داخل تحریری بیان میں حکومت و ضلع میجسٹریٹ یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ مسجد میں سینکڑوں سال سے نماز ادا ہوتی آ رہی ہے اور یہ عمارت کبھی بھی ہندوؤں کے ذریعے مندر کے طور پر استعمال نہیں ہوئی۔

کمیٹی نے مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی پیروی پر اطمنان کا اظہار کیا اور آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی کو مجاز کیا۔

کمیٹی نے محسوس کیا کہ اپیل کی شنوائی میں تمام دستاویزی شواہد و مختلف قانونی نکات پر بحث ہونی ہے، اس لیے کسی طرح کی جلد بازی نہیں ہونی چاہیے۔




Conclusion:انہوں نےکہا کہ تمام فریقین کو بحث کا پورا موقع دینے کے بعد فیصلہ ہونا چاہیے تا کہ انصاف نہ صرف کیا جائے، بلکہ انصاف ہوتا نظر آئے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.