ETV Bharat / state

لکھنؤ: اردو صحافت کی پیچیدگیوں پر سیمینار کا اہتمام - لکھنؤ کے پریس کلب میں سن شائن ویلفیئر سوسائٹی

صحافی ضیاء االلہ صدیقی نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے دوران دنیا جس طرح بالکل ہی بدل گئی، اس کے اثرات میڈیا پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔

لکھنؤ: اردو صحافت کی پیچیدگیوں پر سمینار منعقد
لکھنؤ: اردو صحافت کی پیچیدگیوں پر سمینار منعقد
author img

By

Published : Apr 1, 2021, 8:32 AM IST

اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں سن شائن ویلفیئر سوسائٹی و اردو اکادمی کے اشتراک سے بعنوان 'دور حاضر میں اردو صحافت کی پیچیدگیاں' پر سیمینار منعقد کیا گیا۔



سیمینار میں بتایا گیا کہ بھارت کی تاریخ صحافتی تاریخ کے بغیر نامکمل رہے گی۔ ایک صحافی کی شہادت ہماری جدوجہد آزادی کا نقطہ آغاز ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اردو صحافت اور صحافی کبھی بھی آزادی کی لڑائی میں کسی سے پیچھے نہیں رہے بلکہ ان کا قلم ہی ان کی تلوار بن گیا۔ اردو صرف زبان ہی نہیں بلکہ مکمل تہذیب ہے۔

لکھنؤ: اردو صحافت کی پیچیدگیوں پر سمینار منعقد



صحافی ضیاء االلہ صدیقی نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے دوران دنیا جس طرح بالکل ہی بدل گئی، اس کے اثرات میڈیا پر مرتب ہوئے ہیں۔ اس میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا شامل ہیں۔ ویسے کسی نے کہا بھی ہے کہ اب جو بھی تاریخ بیان کریں گے وہ یا تو کووڈ سے پہلے کی ہوگی یا کووڈ کے بعد کی۔ میڈیا کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔



انہوں نے کہا کہ ایک سال یا چند مہینوں میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا جس بحران سے گزرے ہیں، اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اس بحران کے لئے خود میڈیا بھی بڑی حد تک ذمے دار ہے۔ کورونا وائرس جس طرح سے پھیلا اور اس کے اثرات سے اتنی اموات نہیں ہوئی، جتنی اس کے خوف سے ہوئی ہے۔



ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سینئر صحافی غفران نسیم نے کہا کہ اردو صحافت میں دو طرح کی پیچیدگیاں ہیں۔ زبان کی بقاء اور اس کی تحفظ، جس پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ دوسرا عوامی مسائل جو ہر کسی کی ضرورت ہے، مثلا اچھا پیکج اور کارکنان کو بہتر ماحول فراہم کرنا۔



انہوں نے کہا کہ یہ اردو ہی نہیں بلکہ علاقائی زبان کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ انہیں 'دوسرے درجے' پر رکھا جاتا ہے۔ سب سے بڑی دقت کی بات یہ ہے کہ حکومتی سطح پر بھی انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے جس وجہ سے اردو صحافت سے وابستہ لوگوں کے سامنے بڑے مسائل ہیں۔




معلوم رہے کہ بھارت میں اردو صحافت میں جو لوگ بہت ممتاز ہوئے ہیں ان میں مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا محمد علی جوہر، حامد انصاری، محمد عثمان، حسرت موہانی اور اسی طرح کے نام ہیں، جنہوں نے جدوجہد آزادی اور اس کے بعد بھی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔ اردو کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ اس کے صحافی قدآور ادیب بھی تھے۔

اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں سن شائن ویلفیئر سوسائٹی و اردو اکادمی کے اشتراک سے بعنوان 'دور حاضر میں اردو صحافت کی پیچیدگیاں' پر سیمینار منعقد کیا گیا۔



سیمینار میں بتایا گیا کہ بھارت کی تاریخ صحافتی تاریخ کے بغیر نامکمل رہے گی۔ ایک صحافی کی شہادت ہماری جدوجہد آزادی کا نقطہ آغاز ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اردو صحافت اور صحافی کبھی بھی آزادی کی لڑائی میں کسی سے پیچھے نہیں رہے بلکہ ان کا قلم ہی ان کی تلوار بن گیا۔ اردو صرف زبان ہی نہیں بلکہ مکمل تہذیب ہے۔

لکھنؤ: اردو صحافت کی پیچیدگیوں پر سمینار منعقد



صحافی ضیاء االلہ صدیقی نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کے دوران دنیا جس طرح بالکل ہی بدل گئی، اس کے اثرات میڈیا پر مرتب ہوئے ہیں۔ اس میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا شامل ہیں۔ ویسے کسی نے کہا بھی ہے کہ اب جو بھی تاریخ بیان کریں گے وہ یا تو کووڈ سے پہلے کی ہوگی یا کووڈ کے بعد کی۔ میڈیا کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔



انہوں نے کہا کہ ایک سال یا چند مہینوں میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا جس بحران سے گزرے ہیں، اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اس بحران کے لئے خود میڈیا بھی بڑی حد تک ذمے دار ہے۔ کورونا وائرس جس طرح سے پھیلا اور اس کے اثرات سے اتنی اموات نہیں ہوئی، جتنی اس کے خوف سے ہوئی ہے۔



ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سینئر صحافی غفران نسیم نے کہا کہ اردو صحافت میں دو طرح کی پیچیدگیاں ہیں۔ زبان کی بقاء اور اس کی تحفظ، جس پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ دوسرا عوامی مسائل جو ہر کسی کی ضرورت ہے، مثلا اچھا پیکج اور کارکنان کو بہتر ماحول فراہم کرنا۔



انہوں نے کہا کہ یہ اردو ہی نہیں بلکہ علاقائی زبان کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ انہیں 'دوسرے درجے' پر رکھا جاتا ہے۔ سب سے بڑی دقت کی بات یہ ہے کہ حکومتی سطح پر بھی انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے جس وجہ سے اردو صحافت سے وابستہ لوگوں کے سامنے بڑے مسائل ہیں۔




معلوم رہے کہ بھارت میں اردو صحافت میں جو لوگ بہت ممتاز ہوئے ہیں ان میں مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا محمد علی جوہر، حامد انصاری، محمد عثمان، حسرت موہانی اور اسی طرح کے نام ہیں، جنہوں نے جدوجہد آزادی اور اس کے بعد بھی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔ اردو کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ اس کے صحافی قدآور ادیب بھی تھے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.