جامعہ کے طلبہ کی تحریک پر پورے ملک کے طلبہ نے عمومی طورپر اور دہلی یونیورسٹی، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) وارانسی، ندوة العلماءوغیرہ کے طلبہ نے خصوصی طورپر اس غیر آئینی قدم کے خلاف اپنے آئینی و جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے مظاہر ہ کیا اس نے بھارت کی تاریخ کو نیا باب عطاکیا۔
یہ باتیں معمر و مدبر سیاستداں نظام آباد ، اعظم گڑھ کے ایم اے عالم بدیع اعظمی نے کہی۔
اعظمی نے کہا کہ یہ طلبہ خاص طورپر طالبات مبارکبادکی مستحق ہیں۔طالبات کے جذبہ و جرات سے اس ملک کی موجودہ و آئندہ نسلوں کو خصوصاً لڑکیوں کو حوصلہ عطاکرے گا۔
اعظمی نے کہاکہ شہریت ترمیم قانون اور این آر سی پورے ملک کے عوام کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ا سے عوام کا مسئلہ ہی بنا رہنے دیں۔ اسے صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہ بننے دیں۔ فسطائی طاقتوں کی یہ سازش ہے کہ وہ اسے مذہب کا رنگ دے کر مسلمانوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہیں۔ جبکہ پورے ملک میں برادرارن وطن اس غیر آئینی و غیر دستوری قانون کی مخالفت کررہے ہیں۔
خاص طورپر شمال مشرق کی ریاستوںکے بعد اب جنوبی ہند کی ریاستو ں کے عوام بھی اس میں شامل ہوگئے ہیں۔
اعظمی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ فرقہ پرست سازشوں کا شکار نہ ہونے پائے۔ غیرآئینی قانون کے خلاف ان کا احتجاج و مظاہرہ جمہوری نظام کا حصہ ہے۔ لیکن وہ اپنا مظاہرہ سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں کے بینر سے کریں، جس میں بلا تفریق مذہب تمام سیکولر بھارتیوں کو شامل رکھیں۔ انہیں ہی قیادت میں آگے رکھیں۔
جو سیاسی و سماجی تنظیمیں اس کے خلاف مظاہرہ کررہی ہیں اس میں شامل ہوکر انہیں قوت پہنچائے۔ انفرادیت سے اجتماعیت میں خیر بھی ہے اور فلاح بھی۔
عالم بدیع اعظمی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ان طالبات عائشہ رینا اور لدینہ فرزانہ کی بھی ستائش کرتے ہوئے ان کو مبارکباد پیش کی ہے ، جنہوں نے ہنگامی حالات میں بھی اپنے ایک ساتھی کی جان بچانے کے لےے انتہائی کوشش کی۔ اس کے نتیجہ میں ملک بھر میں ان کے اس عمل کی ستائش و تقلید ہورہی ہے۔ بڑی تعداد میں طالبات قانونی ودستوری طورپر اپنے حق کا استعمال کررہی ہیں۔
اعظمی نے کہاکہ اس سیاہ قانون سے مستقل میں ہونے والے نقصانات سے قبل فوری طور پر ایک فائدہ بھی ہوا ہے ۔ملک بھر میں مذہب کی بنیاد پر جو منافرت پھیلائی جارہی تھی۔
اس میں کمی واقع ہوئی ہے سناٹا ٹوٹا ہے۔ حکومت کے خلاف جگہ۔ جگہ برادران وطن احتجاج کررہے ہیں۔ دانشواران آگے آرہے ہیں۔
انہوں نے سماج کے سرکردہ افرادسے اپیل کی اس سیاہ قانون کے خلاف تحریک و مظاہرہ کے دوران جہاں جہاں عوام پولیس مظالم کا شکار ہوئے ہیں بلاتفریق مذہب ان کی مدد کریں، ان کے مقدمات کی پیروی کریں۔ ان شاءاللہ اس کابہترین جزاءملے گا۔