ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، ''احتجاج کے دوران جو آتشزدگی اور سرکای املاک کو نقصان ہوا، اس کے لئے مظاہرین نہیں ذمہ دار بلکہ پولیس ذمہ دار ہے۔''
انہوں نے کہا کہ، ''پولیس ہم لوگوں پر اس لیے سختی کر رہی ہے کیونکہ وہ اس تحریک کو دبانا اور کمزور کرنا چاہتی ہے۔ میں اور ایس آر دارا پوری احتجاج میں شامل نہیں تھے، لیکن مجھے 64 لاکھ روپے کا نوٹس دیا گیا ہے۔''
رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ، ''پولیس جمہوریت کا گلہ گھونٹا اور ہماری آواز دبانا چاہتی ہے، لیکن ہم اسے کسی بھی قیمت میں نہیں ہونے دیں گے۔''
اس کے علاوہ شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ، ''گزشتہ روز میرے یہاں پولیس وصولی کے لئے آئی تھی اور نوٹس چسپہ کر واپس گئی۔''
انہوں نے بتایا کہ، ''میں نے پولیس کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب بڑی پریشانی ہے، لہذا کچھ وقت کے بعد اس مسئلے کا حل نکالا جائے گا۔''
معلوم رہے کہ مولانا سیف عباس پر بھی احتجاج میں شامل ہونے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں تقریباً 64 لاکھ روپے بطور جرمانہ کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ پولیس سی اے اے اور این آر سی مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے سبھی کو نوٹس دے دیا ہے جبکہ کچھ لوگوں کی دوکان بھی سیل کر دیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، ''یہ کارروائی غیر قانونی ہے کیوں کہ این ایس اے لگانے کی معیاد تین مہینے تک ہوتی ہے، لیکن دسمبر سے ابھی تک چھ ماہ سے زائد وقفہ گزر گیا اور اب پولیس کارروائی کر رہی ہے۔''
انہوں نے بتایا کہ، ''ہم پہلے بھی ہائی کورٹ جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمیں جو 64 لاکھ روپے کا نوٹس ملا ہے، ہم اس میں سے کچھ بھی جمع نہیں کریں گے بلکہ کورٹ میں انصاف کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہیں کہ ہم کامیاب بھی ہوں گے۔''
قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں ہوئے احتجاج کے بعد مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا، جس میں سرکاری املاک کو کافی نقصان ہوا۔ اس کی تلافی کے لیے پولیس نے کافی لوگوں کو نوٹس بھیجا اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ لوگ جرمانہ ادا نہیں کریں گے، تو دوکان یا گھر قرق کی جائے گی۔