جسٹس سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت میں سول سرویسز میں مسلمانوں کی نمائندگی بہت کم ہے، لہذا اس جانب الگ سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی کے بعد سنہ 2015 میں یو پی سرکار نے 'اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' کی بنیاد رکھی۔ اتر پردیش اردو اکادمی کے زیر اشتراک چلنے والی 'اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' کے ڈائریکٹر و اترپردیش کے سابق ڈی جی پی رضوان احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ سول سرویسز میں اقلیتی برادری کی تعداد دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی خلا کو پورا کرنے کے لیے 'اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' کا قیام عمل میں آیا ہے۔ یہاں پر 80 سیٹوں پر انٹرنس امتحان کے ذریعے داخلہ دیا جاتا ہے۔ کورونا وبا کے باعث امسال داخلہ کے لئے آن لائن امتحانات ہوں گے۔
اسٹڈی سنٹر میں داخلہ کے بعد سات سے آٹھ ماہ تک طلبہ کو مفت کوچنگ دی جاتی ہے، جس کے لیے انہیں کوئی فیس نہیں دینی ہوتی ہے۔ یہاں پڑھنے والے طلبہ کو ہاسٹل میں رہنا، کھانا پینا، لائبریری، کمپیوٹر لیب اور وائی فائی کی سہولت مفت فراہم کی جاتی ہے۔'
اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ یہاں 80 سیٹوں پر داخلہ ہوتا ہے، جن میں 8 سیٹیں لڑکیوں کے لئے مختص ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال لڑکیوں کے لیے ہاسٹل میں رہنے کا کوئی الگ سے بندوبست نہیں ہے۔ ہم نے عارضی طور پر کچھ کوارٹر کو ان کے رہنے کے لیے بنا دیا ہے۔
شہباز عالم پٹنا سے یہاں کوچنگ کرنے آئے تھے، انہوں نے بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ بھارت میں 'اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' سے بہتر کوئی بھی طلبہ کو سہولیات فراہم نہیں کروا رہے ہیں۔ یہاں پر دہلی کے اعلی معیار کے پروفیسر کی آن لائن کلاس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی قسم کی کوئی پریشانی بھی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
بارہ بنکی: اسکالرشپ کا فارم بھرنے میں اقلیتی طلبا کو مشکلات کا سامنا
'اردو آئی اے ایس اسٹڈی سنٹر' میں کوچنگ کے لئے ملک بھر سے اقلیتی سماج سے عیسائی، پارسی، سکھ، بدھ، جین اور مسلم طلبا آتے ہیں تاکہ اپنا مستقبل روشن کر کے معاشرے و ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں۔