اترپردیش اردو اکادمی نے 25 ستمبر کو انعامات اور ایوارڈز کا اعلان کیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ایوارڈ یافتگان میں اکادمی کے دو ممبران اور خود چیئرپرسن آصفہ زمانی بھی شامل ہیں۔
اس خبر کے بعد اردو کے چاہنے والوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اکادمی کا یہ فیصلہ غلط ہے کیوں کہ جو لوگ ایوارڈ کمیٹی کے ممبران ہیں وہ اپنے آپ کو اور چیئر پرسن خود کو کیسے ایوارڈ دے سکتی ہیں؟
چیف سکریٹری جیتندر کمار نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اکادمی سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ تین دن کے اندر اس بابت اپنا رخ واضح کریں۔
لہذا آج اکیڈمی میں چیئرپرسن آصفہ زمانی، سکریٹری ایس رضوان اور ممبر پروفیسر عباس رضا نیر میٹنگ میں شامل ہوئے، اس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ اکادمی کےمفاد، اکادمی کے وقار اور اردو سے محبت کرنے والوں کے جذبات اور احساسات کے احترام میں ہم لوگ اپنے کو اس اعلان سے الگ کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران چیئرپرسن آصفہ زمانی نے بتایا کہ انعامات کمیٹی کے تمام دیگر ممبران کے فیصلے کے مطابق مجلس انتظامیہ میں شامل ہمارے بعض ممبر اردو ادب کی بڑی خدمات انجام دے رہے ہیں نیز ان تمام ممبران نے اپنی زندگی اردو کے لیے وقف کی ہے، لہذا ان لوگوں کا بھی اکادمی ایوارڈ پر حق بنتا ہے اور اسی طرح چیئرپرسن کی بھی اردو ادب کے لیے خدمات انجام دے رہی ہیں وہ بھی ایوارڈ کی حقدار ہیں۔
اسی کے مد نظر اکادمی کے دو ممبران اور چیئر پرسن کے حق میں فیصلہ کیا گیا، جہاں تک ایوارڈ خود لینے کا سوال ہے تو ہم لوگوں نے نا تو اس سلسلے میں کوئی مطالبہ کیا اور نہ ہی ایسی کوئی مرضی اور خواہش ظاہر کی اور نہ آئندہ ہوگی۔
آصفہ زمانی نے کہا کہ ہم لوگوں کو ایوارڈ ملنے کے صرف اعلان سے کچھ لوگوں کے اعتراضات سامنے آئے ہیں جس وجہ سے ہم لوگوں کو انتہائی تکلیف پہنچی ہے، اسے دیکھتے ہوئے ہم لوگ اپنے کو اس اعلان سے الگ کرتے ہیں، ان میں چیئر پرسن آصفہ زبانی، پروفیسر آفتاب احمد آفاقی اور پروفیسر عباس رضا نیر شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایوارڈ کے علاوہ جو بھی انعامات کے اعلان کیے گئے ہیں ان سبھی پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔