حیدر چاند عباس نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اتر پردیش اقلیتی کمیشن میں کن مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کیا جائے گا اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کمیشن کا کیا کردار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'طویل مدت کے بعد کمیشن کے چیئرمین و اراکین کی تقرری عمل میں آئی ہے۔ کمیشن کا سب سے پہلا کام ہوگا کہ گزشتہ دو برس سے جو بھی معاملات کمیشن کو رپورٹ ہوئے ہیں یا معلق ہیں ان سبھی کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کے بعد اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں وقف املاک پر ناجائز قبضہ کو ہٹا کر وہاں اسکول یا مدرسے کی تعمیر کی جائے گی جس میں اقلیتی طبقہ کے بچے دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔
ریاست میں اقلیتی طبقہ پر ہونے والے تشدد کے سوال کے جواب میں حیدر چاند نے کہا کہ ایسے معاملات پر کمیشن توجہ دے گی اور جن علاقوں میں اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے ان علاقوں کا دورہ اور جانچ کر کے شرپسند عناصر کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ہی مستقل حل پر بھی غور و خوض کیا جائے گا۔
تبدیلی مذہب کے الزام میں اے ٹی ایس نے مفتی جہانگیر قاسمی اور عمر گوتم کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ 'یہ حزب اختلاف اختلاف کی وجہ سے ہوا ہے۔ حزب اختلاف کے پاس کوئی بھی موضوع نہیں ہے جس پر موجودہ حکومت کو سوالوں کے گھیرے میں لایا جاسکے یہی وجہ ہے کہ اب اس طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں ریاست میں تبدیلی مذہب کامسئلہ گزشتہ کئی دنوں سے سرخیوں میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Covid-Free Village: ایسا گاؤں جہاں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں
مغربی اترپردیش میں غازی آباد کے لونی میں معمر شخص کی داڑھی کاٹنے اور ان پر تشدد کیے جانے کے سوال کے جواب میں حیدر چاند عباس نے کہا کہ اگر کمیشن میں یہ معاملہ آتا ہے تو کمیشن گہرائی و گیرائی سے معاملے کی جانچ کرے گی اس کے بعد جو معاملہ سامنے آئے گا اس پر کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کے ذریعے موجودہ حکومت کی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے بنائی گئی اسکیموں اور منصوبوں کو گھر گھر تک پہنچایا جائے گا نیز کمیشن ایک ڈیجیٹل اپلیکیشن لانچ کرے گا جس پر گھر بیٹھے اقلیتی طبقہ کے لوگ اپنی شکایات درج کراسکیں گے۔