اتر پردیش میں انتخابی نتائج کے بعد ایک حیرت انگیز خبر سامنے آئی جس کے مطابق سماجوادی پارٹی حامی بی جے پی کے حامی سے چار بیگھہ زمین ہار گیا۔ اس شرط کا گواہ پورا گاؤں بنا تھا۔ دونوں کے درمیان ایک مناسب معاہدہ لکھا گیا تھا۔ Bet on UP Results
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آ گئے ہیں جس میں بی جے پی نے 255 سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرا کر اقتدار میں واپسی کی۔ دوسری جانب ریاست کے بدایوں سے ایک دلچسپ معاملہ سامنے آیا ہے جس میں چار بیگھہ زمین کی ملکیت کو داؤ پر لگا دیا گیا تھا۔
انتخابات کے نتائج پر بی جے پی اور ایس پی کے حامیوں کے درمیان 4 بیگھہ زمین کی شرط تھی، جس کا گواہ پورا گاؤں۔ اب چونکہ یوپی میں یوگی حکومت بن گئی جس کے سماجوادی پارٹی حامی شیر علی کو 4 بیگھہ زمین بی جے پی حامی وجے سنگھ کو دینی پڑے گی۔
تفصیلات کے مطابق اتر پردیش کے نتائج کو لے کر بی جے پی کے حامی وجے سنگھ اور سماجوادی پارٹی حامی شیر علی کے درمیان ایسی شرط لگ گئی ہے، جس کا پورا گاؤں گواہ بن گیا ہے۔
معاہدہ انگوٹھے کا نشان لگا کر تیار کیا گیا جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ یہ اترپردیش اور اس کے انتخابی نتائج کے بارے میں تشویش کا عالم ہے کہ دونوں کے درمیان ایک بہت ہی دلچسپ حالت ہے، جس نے سیاسی گرما گرمی کے درمیان لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے۔ معاملہ بدایوں کے شیخوپور اسمبلی حلقہ کا ہے۔
ککرالہ میونسپلٹی کے تحت آنے والے بیریا دانڈی گاؤں میں دو کسانوں کے درمیان سیاسی پیشگوئی کو لے کر بحث ہوئی لیکن دونوں کے درمیان بات اتنی بڑھ گئی کہ معاملہ پنچایت تک پہنچ گیا۔ گاؤں کے سرکردہ لوگوں کو بلا کر پنچایت کا اہتمام کیا گیا۔
دونوں نے شرط لگائی کہ اگر بی جے پی کی حکومت بنتی ہے تو شیر علی شاہ اپنی چار بیگھہ زمین وجے سنگھ کو ایک سال تک کاشت کے لیے دے دیں گے اور اگر سماجوای پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو وجے سنگھ شیر علی شاہ کو ایک سال کے لیے 4 بیگھہ کاشت کے لیے دیں گے۔
ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنی بات یا شرط سے مکر نہ جائے اس کے لیے بڑے لوگوں کو گواہ بنایا گیا تھا۔
پنچایت میں اس شرط کو لے کر ایک معاہدہ لکھا گیا، جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ دوسری جانب شیر علی نے شرط مان لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بی جے پی کی حکومت آگئی ہے اس لیے میں اپنی زمین ایک سال کے لیے کاشت کے لیے دوں گا۔