ڈاکٹر راحت ابرار اسسٹنٹ ممبر انچارج شعبہ رابطہ عامہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور بھارت میں جدید تحقیق کے روح رواں سرسید احمد خان کا 202 واں یوم پیدائش 17 اکتوبر 2019 کو منایا جائے گا۔
کسی بھی ادارے کے لیے اپنے بانی کو یاد کرنا، ان کے بتائے ہوئے راستوں پر اپنا لائحہ عمل تیار کرنا بہت اہم ہے اور اسی مناسبت سے کئی طرح کی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اور اس میں سب سے پہلے بانی درسگاہ کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
اے ایم یو کی جامع مسجد میں صبح چھ بجے یونیورسٹی انتظامیہ کے اعلی حکام اور بڑی تعداد میں مقامی افراد و طلبا و طالبات وہاں جمع ہوتے ہیں اور بعد نماز فجر قرآن خوانی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
قرآن خوانی کے بعد سرسید احمد خاں کے مزار پر گل پوشی کی جاتی ہے، گلپوشی کے بعد نو بجے صبح سر سید کے گھر پر جہاں سرسید 1870 سے 1898 تک رہے۔ اس کو سر سید ہاؤس کہتے ہیں، وہاں پر سرسید کی تحریریں ہیں ان پر لکھی گئی تحریریں اور ان کے ذریعے لکھی گئی تحریریں اور تصویر کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس کا افتتاح یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کریں گے۔
صبح 11 بجے جلسہ عام ہوگا، یونیورسٹی کے سب سے بڑے گراؤنڈ پر اس جلسے میں مہمان خصوصی اے ایم یو کے
اولڈ بوائے فرینک اسلام امریکہ سے تشریف لا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ یونیورسٹی نے طے کیا ہے کہ یوم سرسید کے موقع پر دو ایوارڈ قومی اور بین الا قوامی سطح پر دیے جائیں گے۔
سر سید بین الاقوامی ایوارڈ آکسفورڈ اسلامک سینٹر کے ڈائریکٹر فرحان نظامی کو جوخود علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ہیں اور دوسرا قومی ایوارڈ دارالمصنفین شبلی اکیڈمی، اعظم گڑھ کے ڈائیرکٹر کو دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اے ایم یو میں جدت اور تحقیق کے شعبے میں جن لوگوں نے اہم خدمات انجام دی ہیں انہیں بھی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
یوم سرسید کے موقع پر کل ہند مضمون نگاری کا مقابلہ بھی ہوگا۔ اس بار اس میں 19 ریاستوں کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا ہے۔ پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔
یونیورسٹی کے دو طلبا محسن قوم سر سید احمد خاں کو خراج عقیدت پیش کریں گے، ایسے ہی استاذوں میں ایک انگلش اور ایک اردو زبان میں تقریر کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی اپنے بانی کو یاد کرنے کے لیے تمام مقامی ہالوں میں ایک خاص ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مختلف ہال میں مہمان خصوصی ہونگے، یونیورسٹی میں چراغاں کیا جائے گا اور چاروں طرف یونیورسٹی کو برقی قمقموں سے سجایا جا رہا ہے، رنگ و روغن کیا جارہا ہے۔ پیڑوں اور جھاڑیوں کو صاف کیا جا رہا ہے اور سال میں ایک دفعہ اس جشن کو منانے کے لیے وسیع پیمانے پر تیاریاں کی جا رہی ہے۔
اس سال بھی تمام تقریبات حسب روایت اسی نوعیت کی ہوگی۔ ان تقاریب میں بڑی تعداد میں طلبا شامل ہوں گے، اس کے ساتھ ہی 18 تاریخ کو الومنائی میٹ بھی رکھی گئی ہے۔