شبھم پاسوان نے بیڈمنٹن کھیل کے لیے اب تک کسی کوچ کا سہارا نہیں لیا ہے۔ ذاتی جدو جہد سے انہوں نے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔
ابتدائی دور میں علاقائی سطح پر کھیلا رفتہ رفتہ خود اعتمادی پروان چڑھتی گئی اور شاندار کھیل کا مظاہرہ کرنے لگے۔ اس کے بعد قومی سطح پر گجرات کھیلنے گئے۔ گجرات میں انہیں کھیل میں بہترین کارکردگی کے لیے سونے کا تمغہ حاصل ہوا۔
اس کے بعد نیپال کھیلنے گئے جہاں پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔ اب بھوٹان میں کھیلنے کا موقع ملا ہے۔
شبھم پاسوان نے بارہویں جماعت میں کامیابی حاصل کر کے پوری دلجمعی کے ساتھ کھیل پر توجہ دی۔ مسلسل محنت اور لگن نے بلندی پر پہنچایا۔ شبھم کا خواب ہے کہ اولمپک کھیلیں اور ملک کا نام روشن کریں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شبھم پاسوان نے اپنے تمام تر تجربات کو شیئر کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کھیل کو فروغ دینے کے لیے جتنی اسکیمز چل رہی ہیں کسی بھی اسکیم کے بارے نہ ان کو معلومات ہے اور نہ ہی فائدہ حاصل ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متوسط خاندان سے ہونے کہ وجہ سے تمام تر مسائل سامنے تھے لیکن گھر والوں کے بے مثال تعاون سے ان کو پریشانی نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ متوسط خاندان کے بیشتر نوعمر قابل کھلاڑی موجود ہیں لیکن وسائل کے فقدان سے وہ آگے نہیں بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
ممبئی کے ہاتھوں راجستھان کی شکست
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ابتدائی دنوں سے ہی میری دلچسپی کھیل میں تھی لیکن گھر والے پڑھنے پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ اخیر میں مجھے اپنے پسند کا میدان ملا اور کامیابی حاصل ہوئی۔ ایسے ہی کثیر تعداد میں ہونہار طلبا موجود ہیں جن کی دلچسپی کسی اور میدان میں ہے لیکن گھر والوں کے دباؤ میں وہ اپنا میدان منتخب نہیں کرپا رہے ہیں۔ ایسے طلبا اپنا سمت خود منتخب کریں تبھی کامیابی مل سکتی ہے۔