بریلی ساکن مطلوب حسین کو بیماری کی حالت میں اس کے اہل خانہ نے ہسپتال میں داخل کرایا لیکن ڈاکٹرز اس کا علاج کرنے سے اس لیے انکار کر دیا کیوں کہ اس کے پاس علاج کے لیے پیسے نہیں تھے بلکہ وزیراعظم کی آیوشمان اسکیم کارڈ تھا۔
واضح رہے کہ آیوشمان کارڈ کے تحت کسی بھی مریض کا علاج و معالجہ کسی بھی ہسپتال میں مفت ہو سکتا ہے لیکن ڈاکٹرز نے مریض کا علاج کرنے سے انکار دیا کیوں کہ اس کے پاس پیسے نہیں بلکہ آیوشمان اسکیم کارڈ تھا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بریلی کے ساکن مطلوب حسین کو ایک دو نہیں بلکہ چار ہسپتال کے ڈاکٹرز نے داخل کرنے نیز اس کا علاج کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی تھی۔
اس معاملے نے جب طول پکڑا تو وزیراعلی دفتر کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی اور تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
آیوشمان اسکیم کا فائدہ نا ملنے کی وجہ سے ہوئی مطلوب حسین کی موت کے بعد اُن کے لواحقین نے ضلع صحت محکمہ سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے سماجی کارکنان سے بھی ملاقات کرکے قصوروار ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرانے میں مدد کرنے کی گزارش کی ہے۔
وزیر اعظم کی بڑی اسکیم میں شمار ہونے والی آیوشمان اسکیم سے بریلی کے ڈاکٹروں کو کوئی سروکار نہیں ہے اور ہسپتال کے ڈاکٹرز نے اس اسکیم کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غریبوں کے ساتھ مذاق کیا جس کی وجہ سے ایک مریض موت کی آغوش میں چلا گیا۔
متوفی مطلوب حسین کی بیٹی نازیہ خان نے شہر کی سماجی تنظیم جن سیوا کمیٹی سے ملاقات کی اور اس معاملے میں مدد کا مطالبہ کیا۔
اس بابت جن سیوا کمیٹی کے صدر نے کہا کہ وزیراعظم کی آیوشمان اسکیم سے غریبوں کو مفت علاج کی امید تھی لیکن اس اسکیم کے تئیں ڈاکٹروں کا رویہ بہت ہی ناقص ہے۔
مطلوب حسین کو داخل کرنے سے انکار کرنے والے ہسپتال انتظامیہ نے نے اپنے موقف میں کہا کہ مریض اس حالت میں نہیں تھا کہ اُسے داخل کیا جاتا لہذا مریض کو داخل کرنے سے انکار نہیں کیا گیا تھا بلکہ اُسے دیگر ہسپتال میں داخل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
ہسپتال انتظامیہ نے مزید کہا کہ یہ بات بالکل بھی درست نہیں ہے کہ آیوشمان کارڈ ہولڈر ہونے کی وجہ سے مریض کا علاج کرنے سے انکار کیا گیا۔
بہرحال ضلعی محکمہ صحت نے اس معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔