اترپردیش میں کورونا متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، انفیکشن کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف کے باعث آکسیجن کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔
زیادہ تر مریضوں کو وینٹی لیٹر پر رکھنے اور اموات کو کم کرنے کے قواعد نے آکسیجن کے استعمال میں اضافہ کردیا ہے، لیکن بازار میں آکسیجن سلنڈر کی سپلائی کم ہونے سے اس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
مغربی اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں كورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھنے سے اب آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔جہاں پہلے سلنڈر کی قیمت 200 سے 250 روپے ہوا کرتی تھی وہیں اب اس کی قیمت بازار میں 700 سے 800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
آکسیجن کی سپلائی کرنے والے كاروباری مانتے ہیں کہ حکومت کی لاپرروئی کی وجہ سے آکسیجن سپلائی کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے آکسیجن کی قیمتیں بڑھ رہی ہے۔ وہیں نجی ڈاکٹرس بھی مانتے ہیں کہ لوگوں میں آکسیجن ختم ہونے کا ڈر آکسیجن کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا ہے حکومت كو اس کی کالا بازاری پر بھی روک لگانی ہوگی تبھی آکسیجن کی بڑھی ہوئی قیمتوں کو روکا جا سکتا ہے ۔
ضلع میرٹھ میں آکسیجن سلنڈر پہلے 1400 روپے کا ہوتا تھا وہیں اب اس کی مانگ بڑھ کر 2600 تک پہنچ گئی ہے ۔ان سب کے باوجود چیف ہیلتھ افسر کا ماننا ہے کہ ہمارے یہاں جتنے بھی کووڈ ہسپتال ہے ان میں کہیں بھی آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی ۔
ریاست اتر پردیش میں جس طرح سے كورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اس کی ایک وجہ ہوم آئسو لیشن مریض کے لیے آکسیجن سلنڈر کی ڈیمانڈ بھی شامل ہے ۔ اب دیکھنا ہوگا حکومت اور محکمہ صحت آکسیجن کی ڈیمانڈ کس حد تک پورا کر پاتی ہے تاکہ كورونا کے مریضوں کو آکسیجن کی قللت سے دو چار نہ ہونا پڑے ۔