محرم کی دسویں تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے موقع پر لکھنؤ کے متعدد کربلا میں ہزاروں افراد تعزیہ لے کر دفن کرنے جاتے تھے، لیکن رواں برس کووڈ گائڈ لائن پر عمل کرتےہوئے چند ہی افراد کربلا گئے۔
ای ٹی وی بھارت نے لکھنو کے مشہور کربلا ٹال کٹورہ کا جائزہ لیا، جہاں پر عام حالات میں لاکھوں کا مجمع ہوا کرتا تھا لیکن تاریخ کا یہ دوسرا عاشورہ تھا کہ جب کربلا کا طویل عریض علاقہ سناٹے میں تبدیل رہا چند ہی افراد تعزیہ دفن کرنے آئے شبیہ روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر مجلس نوحہ خوانی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:امام بارگاہوں میں اعزا داروں کی تعداد برائے نام
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے عاقب حیدر نے بتایا کہ 10 محرم کو ناظم صاحب کے امام باڑے سے جلوس اٹھتا تھا وہ تال کٹورہ کربلا روضہ حضرت امام حسین پر آتا تھا، اس کے علاوہ لکھنو کے متعدد علاقوں سے تقریبا 200 انجمنیں آتی تھیں جس میں مرثیہ نوحہ خوانی کا سلسلہ دیر رات تک جاری رہتا تھا جگہ جگہ سبیل لگائے جاتے تھے لیکن رواں برس پولیس انتظامیہ نے سبیل تک نہیں لگانے دیا۔
زیادہ تر مجالس آن لائن منعقد ہوئی ہیں۔ لوگ اپنے گھروں میں ہی مولی حسین کو یاد کیے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں برس پورے لکھنو کا یہی منظر رہا عزادارن امام حسین میں غم وغصہ ہے۔ لکھنو کی عزاداری کو منفرد شناخت حاصل ہے لیکن رواں برس لکھنو کا محرم بے رونق رہا۔ محبان اہل بیت نے مختصر مجلس و ماتم کا اہتمام کیا اور کووڈ گائڈ لائن کا مکمل خیال رکھا۔ پورے شہر میں پر امن طریقے سے محرم منایا گیا۔