یوپی شیعہ سینٹرل وقف بورڈ میں متولی کوٹے سے 2 عہدوں کے لئے الیکشن ہونا ہے۔ شیعہ وقف ایکٹ کے تحت کل 11 ممبران ہوتے ہیں، جن میں دو شیعہ فرقہ کے پارلیمینٹ ممبران، دو اسمبلی ممبران، دو بار کونسل اور دو متولی کے ممبران شامل ہیں۔ یہ سبھی ممبران سابق و موجودہ ممبر ہو سکتے ہیں۔
معلوم رہے کہ موجودہ وقت میں کوئی بھی شیعہ مسلم رکن پارلیمان نہیں ہے۔ ایسے میں تین سابق پارلیمان اراکین کی فہرست میں بیگم نور بانو، سید رضی اور اختر حسین رضوی ہیں۔
وہیں بی جے پی ایم ایل سی محسن رضا اور بکل نواب کا نام شامل ہے۔ شائع کردہ فہرست میں متولی کوٹہ سے 38، رکن اسمبلی کوٹے سے 2، پارلیمنٹ کوٹے سے 3 جبکہ بار کونسل کوٹے سے کوئی بھی نام نہیں ہے لہذا سرکار نام کا اعلان کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ متولی کوٹے میں سابق چیئرمین 'وسیم رضوی' کا بھی نام شامل ہے۔ پرنسپل سکریٹری بی ایل مینا نے 10 فروری کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا، جس کے مطابق 11 فروری سے 24 فروری تک ووٹر لسٹ تیار کی گئی۔
آج 25 فروری 2021 کو ووٹر لسٹ نوٹس بورڈ پر شائع کر دی گئی ہے۔ اب 26 سے 28 فروری تک اعتراض و تصفیہ صبح 11 بجے سے شام 5 بجے تک درج کی جا سکتی ہیں۔
اس کے بعد 3 مارچ کو حتمی ووٹر لسٹ جاری کر دی جائے گی۔ 4 مارچ کو پرچہ نامزدگی داخل جائیں گے جبکہ نام واپسی کی تاریخ 5 اپریل ہے۔ 6 مارچ کو امیدواروں کی لسٹ شائع کی جائے گی اور اسی دن نتائج کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔
یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے انتخابات کے لئے نامزد الیکشن آفیسر شیو کانت دیویدی کیا گیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے پرنسپل سیکرٹری کو 28 فروری تک ایڈمنسٹریٹر مقرر کرتے ہوئے 28 فروری تک وقف بورڈ کے انتخابات کروا کر چارج دینے کا حکم دیا تھا لیکن نوٹیفکیشن کے مطابق چھ مارچ کو نئے چیئرمین کا انتخاب ہو پائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ متولی کوٹے کے دو عہدوں کے لئے 38 متولیان کے درمیان انتخاب ہوگا۔ ریاستی حکومت پانچ ممبران کا انتخاب کرے گی، ان میں ایک مسلم اسکالر، ایک سماجی کارکن اور ایک سرکاری افسر ہوگا جبکہ بار کونسل سے نام نہ ہونے پر دو وکیلوں کے نام کا بھی سرکار اعلان کرے گی۔ اس کے بعد سبھی ممبران 20 اپریل کو چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وسیم رضوی کو متولی کوٹے سے ووٹنگ نہ کرنے دیا جائے۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو: عبداللہ کالج گیٹ پر اردو میں نام نہ ہونے سے تاجروں میں ناراضگی
اس کے علاوہ انہوں نے سبھی ممبران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی وسیم رضوی کی حمایت نہ کرے۔ معلوم رہے کہ قرآن سے 26 آیات کو ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس کے بعد شیعہ علماء کرام نے وسیم رضوی کو شیعہ و اسلام سے خارج کر دیا تھا لہذا شیعہ وقف بورڈ میں غیر شیعہ و غیر مسلم ممبر یا چیئرمین نہیں ہو سکتا۔