ETV Bharat / state

''تعزیہ کی بے حرمتی کرنے والے پولیس اہلکار کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے''

ریاست اترپردیش کے ضلع جونپور کے شاہ گنج میں مبینہ طور پر پولیس کی جانب سے تعزیہ کی بے حرمتی کرنے کے معاملہ پر شیعہ برادری نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور خاطی پولیس اہلکار کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

breaking taziya
breaking taziya
author img

By

Published : Aug 15, 2021, 1:25 PM IST

وہیں، اس معاملے میں اب تک خاطی پولیس اہلکار کو ایس پی جونپور نے لائن حاضر کیا ہے اور پورے معاملے کی تفتیش کی ذمہ داری سی او شاہ گنج انکت کمار کو سونپ دی گئی ہے اور یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تعزیہ کی بے حرمتی کا معاملہ

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہنواز نے بتایا کہ پولیس کی دو بھری ہوئی گاڑیوں میں آئے تھے اور گھر میں داخل ہوتے ہی گزشتہ برس کی دو تربت رکھی ہوئی تھی اس کو توڑ دیا۔

پولیس نے تربت کو توڑنے سے قبل پوچھا کہ اس کو کیوں بنایا؟ ہم نے جواب دیا کہ یہ بنایا نہیں گیا ہے، پچھلے سال کا رکھا ہوا تو انہوں نے اس کو توڑ دیا، حالانکہ ہم لوگ حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ میرے گھر کے اندر داخل ہوئے تو ان کے ساتھ کوئی خاتون پولیس بھی موجود نہیں تھی۔ داخل ہوتے ہی پولیس والے زور زور سے چیخنے چلانے لگے جس کی وجہ سے میری بزرگ ماں خوف زدہ ہو گئیں اور رونے لگیں۔ ایک پولیس اہلکار نے گالیاں دیتے ہوئے میرا موبائل بھی چھین لیا۔

شاہنواز نے بتایا کہ ہم لوگ گنگا جمنی تہذیب میں یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں اگر تعزیہ بنایا جاتا ہے تو راون کا مجسمہ بھی بنایا جاتا ہے۔

اس موقع پر امام جمعہ مولانا معصوم نے کہا کہ یہ بہت غلط ہوا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملزمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں برخاست کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جاری گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے کوئی نیا تعزیہ نہیں بنایا گیا تھا بلکہ یہ پرانا تعزیہ فروخت کرنے کے لیے رکھا ہوا تھا۔

مولانا نے بتایا کہ ہمارے یہاں ہمیشہ سے پر امن طریقے سے محرم منایا جاتا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا مگر ہم پولیس اہلکار کے اس ناپسندیدہ رویہ سے ناراض ہیں اور ان کو اس کی سزا ملنی چاہیے۔

سماجی کارکن شبنم رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں اس طرح سے محرم نہیں منایا جا رہا تھا جیسے کہ دیگر دنوں میں منایا جاتا ہے۔ لوگ پرانے رکھے ہوئے تربت کو گھروں کے اندر مرمت کر رہے تھے جیسا کہ کورونا گائیڈلائن میں کہا گیا تھا کہ صرف دو لوگ تعزیہ لیکر نکل سکتے ہیں لیکن پولیس کا اس طرح سے گھروں میں داخل ہونا اور اس دوران ان کے ساتھ کوئی خاتون پولیس بھی موجود نہیں تھی جو انتہائی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے اس رویہ سے ہم کو کافی تکلیف ہوئی ہے اور ہمارے دلوں کو ٹھینس پہنچی ہے، ہماری انتظامیہ سے درخواست ہے کہ ہم کو پرامن طریقہ سے محرم منانے دیا جائے کیونکہ ہمارا مذہب امن و محبت کا پیغام دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرتا ہے تو میں بی جے پی کے ضلع منتری عہدے سے استعفیٰ دے دوں گی۔

وہیں اسمبلی حلقہ شاہ گنج کے رکن اسمبلی شیلندر یادو للئ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے ناپسندیدہ عمل کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ جونپور: داروغہ پر گھر میں گھس کر تعزیہ توڑنے کا الزام، لوگوں کا شدید احتجاج

breaking taziya

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے محرم منا رہے تھے تو پولیس اہلکار کے ذریعہ بغیر اطلاع کے اور بغیر خاتون پولیس کے گھروں میں داخل ہو کر گالیاں دینا اور تعزیہ کے ساتھ بے حرمتی کرنا یہ بہت بڑا جرم ہے، جس پولیس اہلکار نے اس طرح کا نا پسندیدہ عمل کیا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

وہیں، اس معاملے میں اب تک خاطی پولیس اہلکار کو ایس پی جونپور نے لائن حاضر کیا ہے اور پورے معاملے کی تفتیش کی ذمہ داری سی او شاہ گنج انکت کمار کو سونپ دی گئی ہے اور یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تعزیہ کی بے حرمتی کا معاملہ

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہنواز نے بتایا کہ پولیس کی دو بھری ہوئی گاڑیوں میں آئے تھے اور گھر میں داخل ہوتے ہی گزشتہ برس کی دو تربت رکھی ہوئی تھی اس کو توڑ دیا۔

پولیس نے تربت کو توڑنے سے قبل پوچھا کہ اس کو کیوں بنایا؟ ہم نے جواب دیا کہ یہ بنایا نہیں گیا ہے، پچھلے سال کا رکھا ہوا تو انہوں نے اس کو توڑ دیا، حالانکہ ہم لوگ حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ میرے گھر کے اندر داخل ہوئے تو ان کے ساتھ کوئی خاتون پولیس بھی موجود نہیں تھی۔ داخل ہوتے ہی پولیس والے زور زور سے چیخنے چلانے لگے جس کی وجہ سے میری بزرگ ماں خوف زدہ ہو گئیں اور رونے لگیں۔ ایک پولیس اہلکار نے گالیاں دیتے ہوئے میرا موبائل بھی چھین لیا۔

شاہنواز نے بتایا کہ ہم لوگ گنگا جمنی تہذیب میں یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں اگر تعزیہ بنایا جاتا ہے تو راون کا مجسمہ بھی بنایا جاتا ہے۔

اس موقع پر امام جمعہ مولانا معصوم نے کہا کہ یہ بہت غلط ہوا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ملزمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں برخاست کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جاری گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے کوئی نیا تعزیہ نہیں بنایا گیا تھا بلکہ یہ پرانا تعزیہ فروخت کرنے کے لیے رکھا ہوا تھا۔

مولانا نے بتایا کہ ہمارے یہاں ہمیشہ سے پر امن طریقے سے محرم منایا جاتا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا مگر ہم پولیس اہلکار کے اس ناپسندیدہ رویہ سے ناراض ہیں اور ان کو اس کی سزا ملنی چاہیے۔

سماجی کارکن شبنم رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں اس طرح سے محرم نہیں منایا جا رہا تھا جیسے کہ دیگر دنوں میں منایا جاتا ہے۔ لوگ پرانے رکھے ہوئے تربت کو گھروں کے اندر مرمت کر رہے تھے جیسا کہ کورونا گائیڈلائن میں کہا گیا تھا کہ صرف دو لوگ تعزیہ لیکر نکل سکتے ہیں لیکن پولیس کا اس طرح سے گھروں میں داخل ہونا اور اس دوران ان کے ساتھ کوئی خاتون پولیس بھی موجود نہیں تھی جو انتہائی غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے اس رویہ سے ہم کو کافی تکلیف ہوئی ہے اور ہمارے دلوں کو ٹھینس پہنچی ہے، ہماری انتظامیہ سے درخواست ہے کہ ہم کو پرامن طریقہ سے محرم منانے دیا جائے کیونکہ ہمارا مذہب امن و محبت کا پیغام دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انتظامیہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرتا ہے تو میں بی جے پی کے ضلع منتری عہدے سے استعفیٰ دے دوں گی۔

وہیں اسمبلی حلقہ شاہ گنج کے رکن اسمبلی شیلندر یادو للئ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے ناپسندیدہ عمل کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ جونپور: داروغہ پر گھر میں گھس کر تعزیہ توڑنے کا الزام، لوگوں کا شدید احتجاج

breaking taziya

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگ حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے محرم منا رہے تھے تو پولیس اہلکار کے ذریعہ بغیر اطلاع کے اور بغیر خاتون پولیس کے گھروں میں داخل ہو کر گالیاں دینا اور تعزیہ کے ساتھ بے حرمتی کرنا یہ بہت بڑا جرم ہے، جس پولیس اہلکار نے اس طرح کا نا پسندیدہ عمل کیا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.