خارجِ اسلام وسیم رضوی پر جنسی زیادتی کے الزام پر شیعہ عالم دین کا ردعمل - against Waseem Rizvi
شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین اور قرآن مجید میں تحریف کرنے والے اسلام سے خارج وسیم رضوی پر جنسی زیادتی کا الزام عائد ہونے پر شیعہ عالم دین نے کہا کہ یہ ابھی شروعات ہے، ان کے کیے گئے گناہوں کا پردہ فاش دھیرے دھیرے ہورہا ہے۔
شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی پر جنسی زیادتی کے الزامات عائد ہونے کے بعد بنارس میں شیعہ عالم دین مولانا ندیم اصغر نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بارہا میڈیا نمائندوں سے یہی کہتے ہیں کہ وسیم رضوی کو اب وسیم رشدی کہا جائے کیونکہ اس نے قرآن پاک پر اہانت آمیز اعتراضات کیے ہیں جو ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'قرآن عظیم نے ابھی تک کہیں جھگڑا و فساد نہیں کروایا لیکن اس کی زبان نے جھگڑا و فساد برپا کروایا ہے۔ لہٰذا اس کی زبان کو ہی نکال کر پھینک دینا چاہیے'۔
انہوں نے حکومت سے بھی کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ خواتین عورتوں کے تحفظ میں عدم برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ لہٰذا اب حکومت اپنے دعوے پر دلیل پیش کرتے ہوئے کارروائی کرے اور الزام ثابت ہونے پر اس پر سخت سے سخت سخت سزا دے۔
مزید پڑھیں: مولانا محمد عمر گوتم کون ہیں؟
اگر حکومت ایسا نہیں کرتی ہے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسے لوگ مستقبل میں کچھ بھی کر سکتے ہیں لہٰذا ایسے لوگوں پر کارروائی کرنا ضروری ہوگا۔