ETV Bharat / state

شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہچان ہے

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی روایتوں میں سے ایک روایت شیروانی ہے جو آج بھی زندہ ہے، یونیورسٹی کے طلبا کی ایڈمیشن فیس میں شامل ہوتی ہے شیروانی کی رقم۔

شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہچان
شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہچان
author img

By

Published : Jun 1, 2020, 9:43 PM IST

شیروانی یوں تو صدیوں پرانا لباس ہے لیکن علیگڑھ میں اے ایم یو کے زیر سایہ شیروانی کو بہت عزت و احترام ملا۔ اس ترقی یافتہ دور میں بھی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں شیروانی نے جو مقام حاصل کیا ہے۔ وہ دوسرے کسی لباس کو نہیں ملا۔

شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہچان، ویڈیو

یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور اسسٹنٹ پراکٹر ڈاکٹر ارشد باری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ 'شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کی روح کی طرح ہے، یونیورسٹی میں جب بھی کوئی تقریب یا المنائی پوری دنیا میں کراتے ہیں تو اس میں آپ دیکھیں گے کہ بہت سارے لوگ شیروانی زیب تن کئے ہوتے ہیں۔

روایت کو برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی میں جتنے بھی نئے داخلے ہوتے ہیں۔ اس میں طلباء کی فیس میں 800 روپے شیروانی کے لیے بھی ہوتے ہیں اور پراکٹر آفس سے ایک رسید ملتی ہے جس کے بعد علیگڑھ کے مختلف ٹیلر(درزی) جو شیروانی کے ماہر ہیں طلباء وہاں سے شیروانی سلوا لیتے ہیں۔

شیروانی
شیروانی

اس میں طلباء کے لیے شیروانی کا رنگ کالا ہے اور اسٹاف مختلف رنگوں کی شیروانی پہنتے ہیں۔

علی گڑھ میں معروف درزی مہندی حسن کے صاحبزادے اختر مہدی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سنہ 1975 سے شیروانی کی روایت شروع ہوئی ہے یہ یونیورسٹی کا ضابطہ ہے اسی کے تحت یہ بنتی ہیں۔

یونیورسٹی کے طلباء سے داخلے کے وقت پیسہ لے لیا جاتا ہے اس کے بعد ایک عمل کے تحت یونیورسٹی کپڑا مہیا کراتی ہے اور طلباء اپنی پسند سے درزی کے پاس جا کر شیروانی سلواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسے کافی مقبولیت حاصل ہے اور بہت ذوق و شوق سے طلباء شیروانی پہنتے ہیں جبکہ یوم سرسید کو کافی اہتمام سے پہنی جاتی ہے۔

مہدی حسن ٹیلر
مہدی حسن ٹیلر

یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے بتایا میرے پاس دس سے بارہ شیروانی موجود ہیں، ویسے تو یہ لباس صدیوں پرانا ہے لیکن اس کا نوابین اور رئیس زادہ حیدرآباد میں جو نواب رہتے تھے ان کا یہ لباس ہوتا تھا لیکن جب یہ یونیورسٹی کی طرف آیا تو اس نے تعلیم کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اب پوری دنیا میں جو پہچان ہے وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہے اس کا مطلب دنیا میں آپ کہیں بھی جائیں اور شیروانی پہنے ہوئے ہیں تو لوگ یہ پوچھتے ہیں کیا آپ علیگڑھ سے ہیں، اس کا مطلب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنی پرانی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

شیروانی یوں تو صدیوں پرانا لباس ہے لیکن علیگڑھ میں اے ایم یو کے زیر سایہ شیروانی کو بہت عزت و احترام ملا۔ اس ترقی یافتہ دور میں بھی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں شیروانی نے جو مقام حاصل کیا ہے۔ وہ دوسرے کسی لباس کو نہیں ملا۔

شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہچان، ویڈیو

یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور اسسٹنٹ پراکٹر ڈاکٹر ارشد باری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ 'شیروانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کی روح کی طرح ہے، یونیورسٹی میں جب بھی کوئی تقریب یا المنائی پوری دنیا میں کراتے ہیں تو اس میں آپ دیکھیں گے کہ بہت سارے لوگ شیروانی زیب تن کئے ہوتے ہیں۔

روایت کو برقرار رکھتے ہوئے یونیورسٹی میں جتنے بھی نئے داخلے ہوتے ہیں۔ اس میں طلباء کی فیس میں 800 روپے شیروانی کے لیے بھی ہوتے ہیں اور پراکٹر آفس سے ایک رسید ملتی ہے جس کے بعد علیگڑھ کے مختلف ٹیلر(درزی) جو شیروانی کے ماہر ہیں طلباء وہاں سے شیروانی سلوا لیتے ہیں۔

شیروانی
شیروانی

اس میں طلباء کے لیے شیروانی کا رنگ کالا ہے اور اسٹاف مختلف رنگوں کی شیروانی پہنتے ہیں۔

علی گڑھ میں معروف درزی مہندی حسن کے صاحبزادے اختر مہدی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ سنہ 1975 سے شیروانی کی روایت شروع ہوئی ہے یہ یونیورسٹی کا ضابطہ ہے اسی کے تحت یہ بنتی ہیں۔

یونیورسٹی کے طلباء سے داخلے کے وقت پیسہ لے لیا جاتا ہے اس کے بعد ایک عمل کے تحت یونیورسٹی کپڑا مہیا کراتی ہے اور طلباء اپنی پسند سے درزی کے پاس جا کر شیروانی سلواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسے کافی مقبولیت حاصل ہے اور بہت ذوق و شوق سے طلباء شیروانی پہنتے ہیں جبکہ یوم سرسید کو کافی اہتمام سے پہنی جاتی ہے۔

مہدی حسن ٹیلر
مہدی حسن ٹیلر

یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے بتایا میرے پاس دس سے بارہ شیروانی موجود ہیں، ویسے تو یہ لباس صدیوں پرانا ہے لیکن اس کا نوابین اور رئیس زادہ حیدرآباد میں جو نواب رہتے تھے ان کا یہ لباس ہوتا تھا لیکن جب یہ یونیورسٹی کی طرف آیا تو اس نے تعلیم کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ 'اب پوری دنیا میں جو پہچان ہے وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہے اس کا مطلب دنیا میں آپ کہیں بھی جائیں اور شیروانی پہنے ہوئے ہیں تو لوگ یہ پوچھتے ہیں کیا آپ علیگڑھ سے ہیں، اس کا مطلب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنی پرانی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.