مظفر نگر: اکثرو بیش تر سماج میں لاوارث لاشوں کی آخری رسومات کو لے کافی مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ اسی کے پیش نظر اتر پردیش کے مظفر نگر میں شالو سینی نام کی خاتون گزشتہ تین سال سے لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کر رہی ہیں۔ بلا تفریق شالو سینی سماج میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ خواتین کے لیے تحریک بننے والی شالو سینی نے گزشتہ روز ایک 35 سالہ لاوارث مسلمان شخص کی آخری رسومات ادا کی۔ اسی دن شالو سینی ایک ہندو لاوارث شخص کی بھی آخری رسومات ادا کی۔ انہوں نے ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال قائم کی ہے۔
بتادیں کی سکھیڈا پولیس اسٹیشن کی جانب سے شالو سینی سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ مسلمانو کی لاوارث لاشوں کے آخری رسومات کو ادا کرنے میں تعاون کریں۔ شالو نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے مقتول کی بہن بن کر قبرستان میں اپنے ہاتھوں سے لاوارث لاش کو سپرد خاک کیا۔ سبھی نے انقلابی شالو سینی کے اس جذبے کی سراہنا کی ہے۔ ساکشی ویلفیئر ٹرسٹ کی قومی صدر شالو سینی کی مہم کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔ شالو سینی نے گزشتہ 3 سالوں میں تقریب 800 سے زیادہ لاوارث لاشوں کی وارث بن کر اُن کی آخری رسومات ادا کر چکی ہیں۔ شالو سینی آخری رسومات میں ہونے والے اخراجات کا بھی خیال رکھتی ہیں۔
کورونا وبا کے دوران جہاں چاروں طرف دہشت کا ماحول تھا وہیں اس دوران ساکشی ویلفیئر ٹرسٹ کی ڈائرکٹر شالو سینی نے بڑا تعاون کیا تھا۔ کورونا کے دور میں وہ شمشان گھاٹ اور قبرستان میں لاشوں کی آخری رسومات میں لوگوں کی مدد کیا کرتی تھیں۔ شالو سینی تمام رکاوٹوں کے باوجود آج بھی کورونا کے دور سے شروع کی گئی اس مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شالو سینی آج نہ صرف ان لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کر رہی ہیں بلکہ مرنے والوں کے مذہب کے مطابق تمام رسومات بھی ادا کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رامپور: لاک ڈاؤن کے دوران لاوارث لاش کی تدفین
شالو سینی مظفر نگر کی جھانسی رانی بازار میں ایک ٹھیلے پر چھوٹے بچوں کے کپڑے بیچ کر اپنی فیملی کی پرورش کرتی ہیں۔ مظفر نگر کی رہائشی شالو سینی نہ صرف خواتین کے لیے ایک تحریک بن رہی ہے بلکہ اپنے ضلع مظفر نگر کا فخر بھی بڑھا رہی ہے۔ شالو سینی کی انوکھی مہم کو دیکھ کر ان کے ٹیلنٹ کو انڈیا بک آف ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ تقریباً ایک ہزار لاوارث لاشوں کی وارث بن کر آخری رسومات ادا کرنے کی یہ مہم جلد ہی گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل ہو جائیگی۔