لکھنو:حضرت شاہ مینا شاہ کا مزار لکھنؤ کے میڈیکل کالج سے متصل ہے۔ یہاں پر بلاتفریق ملت و مذہب کے لوگ پہنچ کر عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ شاہ مینا کا آستانہ نہ صرف گنگا جمنی تہذیب کے لئے پورے شہر میں مشہور ہے بلکہ یہاں سے کئی ملی و فلاحی امور بھی انجام دیئے جاتے ہیں۔Shah Meena Shah Three Days URS Concluded In Lucknow
اس آستانے پر سال بھر غریب مسکین فقیروں کے لئے لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حاجت مندوں کو سجادہ نشینوں کے ذریعے متعدد قسم کا امداد فراہم کیا جاتا ہیں۔ 12 ربیع الاول کی شب کو عظیم الشان پروگرام کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے سجادہ نشین فاخر مینائی نے بتایا کہ شاہ مینا شاہ کا مشن آپسی بھائی چارہ گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دینا ۔ ملت کو صحیح راہ دکھانا تھا۔ اسی مشن پر آج سجادگان بھی قائم ہیں جس کے تحت غریب مسکین اور ضرورت مندوں کی مدد کی جاتی ہے۔ آپسی بھائی چارہ اور قومی ہم آہنگی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Uttarakhand Ankita Bhandari Murder Case انکیتا بھنڈاری کی لاش چِلا نہر سے برآمد
انہوں نے بتایا کہ شاہ مینا شاہ کے مزار پر نہ صرف کثیر تعداد میں عوام کے ارادت و عقیدت کے ساتھ حاضر ہوتی ہے بلکہ یہاں پر حکمران جماعت کے وزراء بھی اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کرنے اپنے آستانے پر آتے ہیں۔ یوگی حکومت میں وزیر دانش آزاد انصاری نے آستانے پر پہنچ کر کر چادر پیش کی اور دعائیں مانگی۔
فاخر مینائی بتاتے کہا کہ اگر اپ حضرت شاہ مینا شاہ کی سیرت کا مطالعہ کریں گے تو اس بیشتر ایسے واقعات ہیں جس میں قومی یکجہتی پر انہوں نے زور دیا ہے۔ حضرت شاہ مینا اپنے ایام طفولیت میں ہی عوام میں مقبول ہو گئے تھے اور قطبیت کا درجہ ملا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد واقعات ہیں جس میں ہندو مسلم بھائی چارہ کے پیغام ملتے ہیں اور اسی مشن پر آج بھی مزار انتظامیہ قائم ہے اور اس کے تحت متعدد پروگرام بھی منعقد کراتی ہے۔Shah Meena Shah Three Days URS Concluded In Lucknow