راجستھان میں بھرت پور ضلع کے کاماں تھانہ علاقے میں واقع سنہرہ گاؤں میں زہریلی شراب پینے سے ہو رہی اموات پر بھرت پور کی پولیس اور ضلع انتظامیہ بھلے ہی پردہ ڈالنے کی کوشش کرے لیکن اترپردیش کے متھرا ضلع افسر نے گزشتہ تین دنوں میں وہاں زہریلی شراب سے سات لوگوں کی موت ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سنہرہ گاؤں میں زہریلی شراب پینے سے اب تک گاؤں کے چار اور متھرا کے برسانا کے تین لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
متھرا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) نے آج بتایا کہ 'برسانا میں اونچا گاؤں میں تین لوگوں کی مشتبہ حالت میں موت ہوئی ہے۔ موقع پر پولیس نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ مہلوکین ستیش اور سنجے کی ان کے اہل خانہ نے آخری رسومات ادا کردیں۔ تیسرے شخص راجو کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجی گئی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ تینوں افراد نے راجستھان کے بھرتپور جن پد میں کاماں سنہرہ علاقے میں شراب پی تھی۔ اس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ان کی موت ہوگئی۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اس سلسلے میں راجستھان پولیس کو اطلاع کے لئے خط ارسال کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ راجستھان میں بھرتپور کے میوات علاقے میں سستی شراب ملنے کی وجہ سے اس علاقے میں زہریلی شراب کی خوب اسمگلنگ ہوتی ہے۔ جہاں ایک طرف راجستھان میں بھرتپور کے میوات علاقے میں زہریلی شراب پی کر مرنے والوں کے نام اترپردیش انتظامیہ نے ظاہر کردیئے ہیں وہیں بھرت پور پولیس نے اس معاملے میں اب تک مہلوکین اور سنگین حالت والے لوگوں کے بارے میں کوئی کارروائی عام نہیں کی ہے۔