مولانا ابوالکلام آزاد کی 62 ویں برسی کے موقعے پر اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے یوپی پریس کلب میں مولانا آزاد میموریل اکیڈمی کی زیر اہتمام "معاشرتی ہم آہنگی اور ملک کی تعمیر" عنوان پر سیمینار منعقد کیا گیا۔
مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ کسی بھی ملک کی ترقی اسی وقت ممکن ہے، جب تک آپسی اختلافات کو بھلا کر ملک میں درپیش مسائل جیسے بیروزگاری، مہنگائی، فرقہ پرستی، مذہبی جنون سے اوپر اٹھ نہ جائں۔
امبیڈکر یونیورسٹی کی پروفیسر ششی کانت پانڈے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد کا نام بھارت کی آزادی میں آگے تھا۔ وہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے شانہ بشانہ رہ کر کام کرتے تھے۔انہیں معلوم تھا کہ عوام کیا چاہتی ہے؟ اور وہ عوام کی نبض باخوبی سمجھتے تھے۔
مولانا کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ملک میں جب تک تعلیمی نظام نہ ہوگا، تب تک بھارت ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہو پائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر علاقہ میں اسکول کالج کی بنیاد ڈالنی چاہیے تاکہ سبھی لوگ مذہبی اور عصری تعلیم سے مستفید ہوں اور سماج وہ ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں۔
مولانا آزاد میموریل اکیڈمی کے جنرل سیکریٹری عبدالقدوس ہاشمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے پیغام کو منظر عام کرنا ہمارا اہم فریضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آج ان کی برسی کے موقع پر سیمینار کر رہے ہیں تاکہ یہاں جو باتیں ہوئی ہیں، ان کو سماج کے ہر فرد تک پہنچا سکیں۔
عبدالقدوس نے بتایا کہ ہم جلد ہی مولانا کی تعلیمات کو گلی محلوں تک لے جائیں گے تاکہ لوگ انہیں سمجھ سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنے کردار کو یقینی بنا سکیں۔