ETV Bharat / state

CBI Action Against Former MLC: سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی

سہارنپور کے سابق ایم ایل سی حاجی اقبال کی 21 کروڑ کی جائیداد کو ضبط کیے جانے کے بعد اب ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا کہ ایم ایل سی بننے کے لیے جس سکول کی ڈگری حاجی اقبال نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی تھی، وہ اسکول حاجی اقبال کے ایم ایل سی بننے کے دس سال بعد کھولا گیا تھا۔ CBI Action against Former MLC

سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
author img

By

Published : May 2, 2022, 10:00 PM IST

سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں سابق ایم ایل سی حاجی اقبال کی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی 21 کروڑ کی جائیداد کو ضبط کرنے کے بعد پولیس ان سے متعلق تمام پہلوؤں کی جانچ کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حاجی اقبال، ان کے اہل خانہ اور دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کرکے گرفتاری کی کارروائی شروع کردی ہے۔ CBI Action against Former MLC

وہیں حاجی اقبال کے خلاف آج پھر ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حاجی اقبال اور ان کے چھوٹے بھائی محمود علی نے ایم ایل سی کے الیکشن میں جس اسکول کی جعلی ڈگری استعمال کیا تھا وہ ان کے ایم ایل سی بننے کے دس سال وجود میں آیا، یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے ذریعے ہوا ہے۔ جعلی ڈگری کی بنیاد پر دونوں بھائی 6-6 سال ایم ایل سی رہے اور اب حکومت سے پنشن بھی لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2007 میں اقتدار میں آئی وزیر اعلیٰ مایاوتی کی حکومت میں حاجی اقبال کا سیاسی اثر و رسوخ زیادہ تھا۔ اس دوران ان پر دریائے یمنا میں غیر قانونی کان کنی کرانے کا الزام ہے۔ 100 سے 125 فٹ گہرائی تک کان کنی کرنے سے وہ چند سالوں میں بے نامی جائیداد کے بادشاہ بن گئے۔ حاجی اقبال نے بی ایس پی کے دور حکومت میں ہی 14 شوگر ملوں کو کم قیمت پر خرید لیا۔ BSP leader Haji Iqbal

سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی

یہی نہیں حاجی اقبال پر 20 ہزار بیگھہ سے زائد زمین اپنے نوکروں، رشتہ داروں کے نام کرانے کا بھی الزام ہے۔ اس کے علاوہ 10 ہزار کروڑ سے زیادہ روپے 111 فرضی کمپنیوں میں لگا ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے جس کی سی بی آئی اور ای ڈی جانچ کر رہی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ایم ایل سی کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے حاجی اقبال نے 1987 میں دیوبند کے ایک اسکول کی آٹھویں جماعت کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا جو اسکول 1996 میں قائم ہوا۔ اقبال بالا نے الیکشن کمیشن کو گمراہ کیا اور جعلی ڈگری کی بنیاد پر قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا۔ حاجی اقبال کے کاغذات کی جانچ میں الیکشن کمیشن یا متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے لاپرواہی ہوئی۔

مزید پڑھیں:

جعلی ڈگری کا کھیل حاجی اقبال تک ختم نہیں ہوا بلکہ 2016 میں سماج وادی پارٹی کی حکومت میں بھی اقبال بالا نے چھوٹے بھائی محمود علی کو قانون ساز کونسل کا الیکشن لڑایا تھا۔ اس دوران بھی حاجی اقبال نے اپنے بھائی کے کاغذات نامزدگی میں سوامی ویویکانند شبھارتی یونیورسٹی میرٹھ سے بی بی اے کی ڈگری جمع کرائی تھی۔ Mining mafia Haji Iqbal in Saharanpur

سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی

محمود علی نے کاغذات نامزدگی میں بتایا تھا کہ اس نے شبھارتی یونیورسٹی سے 2013 میں بی بی اے پاس کیا ہے، لیکن جب آر ٹی آئی کے ذریعے یونیورسٹی سے پوچھا گیا تو یونیورسٹی نے لکھا کہ محمود علی ولد عبدالوحید ساکن مرزا پور ضلع کا کوئی بھی طالب علم سہارنپور۔ 2013 یا دوسرے سال میں بی بی اے پاس نہیں کیا ہے۔ دونوں بھائیوں نے 12 سال تک سرکاری سہولیات کا فائدہ اٹھایا۔ ایس آئی ٹی ٹیم کی جانچ میں آئے روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ حاجی اقبال اس وقت پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں سابق ایم ایل سی حاجی اقبال کی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی 21 کروڑ کی جائیداد کو ضبط کرنے کے بعد پولیس ان سے متعلق تمام پہلوؤں کی جانچ کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حاجی اقبال، ان کے اہل خانہ اور دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کرکے گرفتاری کی کارروائی شروع کردی ہے۔ CBI Action against Former MLC

وہیں حاجی اقبال کے خلاف آج پھر ایک نیا انکشاف ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حاجی اقبال اور ان کے چھوٹے بھائی محمود علی نے ایم ایل سی کے الیکشن میں جس اسکول کی جعلی ڈگری استعمال کیا تھا وہ ان کے ایم ایل سی بننے کے دس سال وجود میں آیا، یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی کے ذریعے ہوا ہے۔ جعلی ڈگری کی بنیاد پر دونوں بھائی 6-6 سال ایم ایل سی رہے اور اب حکومت سے پنشن بھی لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2007 میں اقتدار میں آئی وزیر اعلیٰ مایاوتی کی حکومت میں حاجی اقبال کا سیاسی اثر و رسوخ زیادہ تھا۔ اس دوران ان پر دریائے یمنا میں غیر قانونی کان کنی کرانے کا الزام ہے۔ 100 سے 125 فٹ گہرائی تک کان کنی کرنے سے وہ چند سالوں میں بے نامی جائیداد کے بادشاہ بن گئے۔ حاجی اقبال نے بی ایس پی کے دور حکومت میں ہی 14 شوگر ملوں کو کم قیمت پر خرید لیا۔ BSP leader Haji Iqbal

سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی

یہی نہیں حاجی اقبال پر 20 ہزار بیگھہ سے زائد زمین اپنے نوکروں، رشتہ داروں کے نام کرانے کا بھی الزام ہے۔ اس کے علاوہ 10 ہزار کروڑ سے زیادہ روپے 111 فرضی کمپنیوں میں لگا ہونے کی بات سامنے آ رہی ہے جس کی سی بی آئی اور ای ڈی جانچ کر رہی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ایم ایل سی کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرتے ہوئے حاجی اقبال نے 1987 میں دیوبند کے ایک اسکول کی آٹھویں جماعت کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا جو اسکول 1996 میں قائم ہوا۔ اقبال بالا نے الیکشن کمیشن کو گمراہ کیا اور جعلی ڈگری کی بنیاد پر قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا۔ حاجی اقبال کے کاغذات کی جانچ میں الیکشن کمیشن یا متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے لاپرواہی ہوئی۔

مزید پڑھیں:

جعلی ڈگری کا کھیل حاجی اقبال تک ختم نہیں ہوا بلکہ 2016 میں سماج وادی پارٹی کی حکومت میں بھی اقبال بالا نے چھوٹے بھائی محمود علی کو قانون ساز کونسل کا الیکشن لڑایا تھا۔ اس دوران بھی حاجی اقبال نے اپنے بھائی کے کاغذات نامزدگی میں سوامی ویویکانند شبھارتی یونیورسٹی میرٹھ سے بی بی اے کی ڈگری جمع کرائی تھی۔ Mining mafia Haji Iqbal in Saharanpur

سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی
سابق ایم ایل سی پر سی بی آئی کی کارروائی

محمود علی نے کاغذات نامزدگی میں بتایا تھا کہ اس نے شبھارتی یونیورسٹی سے 2013 میں بی بی اے پاس کیا ہے، لیکن جب آر ٹی آئی کے ذریعے یونیورسٹی سے پوچھا گیا تو یونیورسٹی نے لکھا کہ محمود علی ولد عبدالوحید ساکن مرزا پور ضلع کا کوئی بھی طالب علم سہارنپور۔ 2013 یا دوسرے سال میں بی بی اے پاس نہیں کیا ہے۔ دونوں بھائیوں نے 12 سال تک سرکاری سہولیات کا فائدہ اٹھایا۔ ایس آئی ٹی ٹیم کی جانچ میں آئے روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ حاجی اقبال اس وقت پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.