ETV Bharat / state

Atiq Ashraf Murder Case عتیق اور اشرف قتل کی تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت 28 اپریل کو - سپریم کورٹ کا عتیق اور اشرف قتل پر موقف

سپریم کورٹ نے عتیق احمد اور اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرنے والی درخواست کی سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ سپریم کورٹ اس درخواست کی سماعت 28 اپریل کو کرے گی۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

عتیق اور اشرف قتل کی تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت 28 اپریل کو
عتیق اور اشرف قتل کی تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت 28 اپریل کو
author img

By

Published : Apr 24, 2023, 3:48 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو 28 اپریل کو اتر پردیش کے پریاگ راج میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست پر سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ قابل ذکر ہے کہ امیش پال قتل کیس کے ملزم عتیق احمد (60) اور ان کے بھائی اور سابق ایم ایل اے اشرف کو 15 اپریل کی رات میڈیا سے بات چیت کے دوران تین حملہ آوروں نے قریب سے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ واقعے کے وقت پولیس عتیق اور اشرف کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جا رہی تھی۔

ایڈوکیٹ وشال تیواری کے توسط سے دائر درخواست میں 2017 کے بعد سے اتر پردیش میں 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ تیواری نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے پیر کو فوری سماعت کے لیے معاملہ درج کیا۔ انہوں نے بنچ کو بتایا کہ ان کی درخواست پر پیر کو سماعت ہونی تھی لیکن اسے درج نہیں کیا گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'چونکہ پانچ ججز دستیاب نہیں ہیں، اس لیے جن کیسز کی تاریخیں دی گئیں ان کی فہرست نہیں دی گئی۔ ہم جمعہ (28 اپریل) کو اس کی فہرست بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے کچھ ججز کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ کچھ دیگر وجوہات کی بنا پر دستیاب نہیں ہیں۔'

اتر پردیش پولیس نے حال ہی میں کہا ہے کہ اس نے عتیق احمد کے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی سمیت 183 مبینہ مجرموں کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت کے چھ سالوں میں انکاؤنٹر میں مارا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے آزاد ماہرین کمیٹی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ "اتر پردیش کے اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) کے بیان کے مطابق 2017 سے اب تک 183 انکاؤنٹر ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک آزاد ماہر کمیٹی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ عتیق اور اشرف کی حراستی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Atiq Ashraf Murder Case: چار روزہ کسٹوڈیل ریمانڈ میں پولیس کو ملزمان سے کوئی خاص جانکاری نہیں ملی

عتیق کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا کہ 'پولیس کا ایسا عمل جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس سے پولیس کی حکمرانی ہوتی ہے'۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'جمہوری معاشرے میں پولیس کو حتمی فیصلے کا ذریعہ یا سزا دینے کا اختیار نہیں بننے دیا جا سکتا۔ سزا دینے کا حق صرف عدلیہ کو ہے۔ درخواست کے مطابق 'جب پولیس ایسا کرتی ہے تو امن و امان کی پوری صورتحال درہم برہم ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں پولیس کے خلاف خوف پیدا ہوتا ہے جو جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے اور مزید جرائم کا باعث بنتا ہے'۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو 28 اپریل کو اتر پردیش کے پریاگ راج میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست پر سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ قابل ذکر ہے کہ امیش پال قتل کیس کے ملزم عتیق احمد (60) اور ان کے بھائی اور سابق ایم ایل اے اشرف کو 15 اپریل کی رات میڈیا سے بات چیت کے دوران تین حملہ آوروں نے قریب سے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ واقعے کے وقت پولیس عتیق اور اشرف کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جا رہی تھی۔

ایڈوکیٹ وشال تیواری کے توسط سے دائر درخواست میں 2017 کے بعد سے اتر پردیش میں 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ تیواری نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے پیر کو فوری سماعت کے لیے معاملہ درج کیا۔ انہوں نے بنچ کو بتایا کہ ان کی درخواست پر پیر کو سماعت ہونی تھی لیکن اسے درج نہیں کیا گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'چونکہ پانچ ججز دستیاب نہیں ہیں، اس لیے جن کیسز کی تاریخیں دی گئیں ان کی فہرست نہیں دی گئی۔ ہم جمعہ (28 اپریل) کو اس کی فہرست بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے کچھ ججز کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ کچھ دیگر وجوہات کی بنا پر دستیاب نہیں ہیں۔'

اتر پردیش پولیس نے حال ہی میں کہا ہے کہ اس نے عتیق احمد کے بیٹے اسد اور اس کے ساتھی سمیت 183 مبینہ مجرموں کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت کے چھ سالوں میں انکاؤنٹر میں مارا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے آزاد ماہرین کمیٹی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ "اتر پردیش کے اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) کے بیان کے مطابق 2017 سے اب تک 183 انکاؤنٹر ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک آزاد ماہر کمیٹی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ عتیق اور اشرف کی حراستی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Atiq Ashraf Murder Case: چار روزہ کسٹوڈیل ریمانڈ میں پولیس کو ملزمان سے کوئی خاص جانکاری نہیں ملی

عتیق کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا کہ 'پولیس کا ایسا عمل جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس سے پولیس کی حکمرانی ہوتی ہے'۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'جمہوری معاشرے میں پولیس کو حتمی فیصلے کا ذریعہ یا سزا دینے کا اختیار نہیں بننے دیا جا سکتا۔ سزا دینے کا حق صرف عدلیہ کو ہے۔ درخواست کے مطابق 'جب پولیس ایسا کرتی ہے تو امن و امان کی پوری صورتحال درہم برہم ہوجاتی ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں پولیس کے خلاف خوف پیدا ہوتا ہے جو جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے اور مزید جرائم کا باعث بنتا ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.