کانپور میں سنجیت یادو کا اغوا کر 30 لاکھ کا تاوان لینے کے باوجود قتل کر کے اس کی لاش غائب کر دینے کے معاملے میں، اترپردیس سرکار بیک فٹ پر تھی۔
گھر والوں نے پولیس کی موجودگی میں 30 لاکھ روپیے بھی دی تھی، اس کے باوجود سنجیت یادو زندہ حالت میں یا ان کی لاش تک گھر والوں کو نہیں ملی۔
اس معاملے کو لے کر سنجیت یادو کے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج پر بیٹھ گیے۔ حالانکہ اس معاملے میں اتر پردیش سرکار نے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک انسپکٹر، تین سب انسپیکٹر اور چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جا چکا ہے۔
اب اس معاملے میں سنجیت یادو کی بہن کا سی بی آئی جانچ کا مطالبہ صوبائی سرکار نے قبول کرلیا ہے۔
سنجیت یادو کا اغوا اور قتل کے معاملے پر ہر روز ایک نیا رخ سامنے آ رہا تھا، کبھی سیاستدان ان کے گھر پہنچتے تھے تو کبھی وہ خود بے چین ہو کر اپنے بھائی کی زندہ یا مردہ ہونے کی تصدیق چاہتی تھیں حالانکہ پکڑے گئے بدمعاشوں نے قبول کیا ہے کہ انہوں نے سنجیت یادو کا قتل کر کے اسے پانڈو ندی میں بہا دیا ہے ۔
سنجیت کے اہل خانہ کو پولیس پر اعتبار نہیں تھا، اس لیے وہ سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر رہے تھے جسے صوبائی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔
غورطلب ہے کہ کانپور میں گذشتہ 22 جون کو 28 سالہ نوجوان سنجیت یادوں جو میڈیکل لیب میں کام کرتا تھا، اس کو اس کے ساتھیوں نے اغوا کر 30 لاکھ روپے کی فروتی لے لی تھی، فروتی کی رقم لے لینے کے باوجود سنجیت یادوں کا قتل کر دیا تھا، پولیس کو سب کے بارے میں سچائی نہ بتا دے اسی لیے اغوا کاروں نے اسے قتل کرکے 27 جون کو پانڈو ندی میں بہا دیا تھا۔
جس کی لاش تمام کوششوں کے باوجود پولیس ابھی تک نہیں ڈھونڈھ پائی ہے۔ اس معاملے میں پولیس کی لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے اتر پردیش سرکار نے ایس پی ساؤتھ اپرنا گپتا اور ایک ڈی ایس پی منوج گپتا، تھانہ دار چوکی انچارج سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا، تو وہیں ایس ایس پی کانپور کو بھی کانپور سے ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔
اتنا ہی نہیں اتر پردیش سرکار نے سنجیت یادوں کی بہن کو 5 لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دیا ہے اور الگ سے ایک جانچ کمیٹی بھی متعین کر دی ہے، جو پولیس والوں کو لاپرواہی برتنے اور ان کی کارکردگی پر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
لیکن پولیس کے رویہ سے ناراض اور ابھی تک سنجیت یادوں کی لاش نہ ملنے کی وجہ سے سنجیت یادوں کے اہل خانہ سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج پر بیٹھے تھے، جنہیں ایم ایل اے سریندر میتھانی نے ان کے مطالبے کو ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے سے صوبے کے وزیر اعلی تک پہنچایا ، وزیر اعلی نے معاملے کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ منظور کرلیا ہے ۔
مزید پڑھیں:
سشانت سنگھ کیس: ممبئی پہنچے پٹنہ کے افسر 'کورنٹائن'
لمبے وقت سے سنجیت یادوں کا اہل خانہ سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر رہے تھے، اب جب سی بی آئی جانچ کی سفارش اتر پردیش سرکار نے کر دی ہے تو سنجیت یادوں کے اہل خانہ نے اس احتجاج کو بھی ختم کر دیا ہے۔