ETV Bharat / state

سنجیت یادو اغوا اور قتل معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ - کانپور

کانپور میں ہوئے سنجیت یادو کے اغوا کا معاملہ دن بدن طول پکڑتا جارہا ہے جس میں تیس لاکھ روپئے تاوان کی وصول کے باوجود سنجیت کو قتل کرکے لاش کو غائب کردیا گیا۔

Sanjeet Yadav family protest against UP govt. for CBI Inquiry
سنجیت یادو اغوا اور قتل معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ
author img

By

Published : Aug 14, 2020, 8:24 PM IST

پولیس کی موجودگی میں 30 لاکھ روپئے کا تاوان دینے کے باوجود سنجیت کو قتل کرنے اور لاش کو غائب کرنے پر ارکان خاندان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سنجیت یادو اغوا اور قتل معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

سنجیت یادو کے ارکان خاندان کچھ دن قبل واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور ایس ایس پی کانپور اور مقامی رکن اسمبلی نے انہیں اس معاملہ کی سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کا تیقن دیا تھا جس کے بعد ارکان خاندان نے احتجاج کو ختم کردیا۔

تیقن دینے کے 15 روز بعد بھی سی بی آئی تحقیقات کی منظوری نہ دینے سے ناراض سنجیت کی ماں، بہن اور دیگر افراد نے لکھنوں میں وزیراعلیٰ کے مکان تک مارچ پر نکل پڑے جبکہ ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر احتجاجی نعرے درج تھے۔

واضح رہے کہ اس معاملہ میں اترپردیش حکومت نے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک انسپکٹر، تین سب انسپیکٹرز اور چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔

افراد خاندان کا کہنا ہے کہ سنجیت کا اگر قتل کردیا گیا ہے تو کم از کم اس کی لاش کو حوالہ کیا جانا چاہئے تاکہ اس کی آخری رسومات ادا کی جاسکے۔

واضح رہے کہ کانپور میں 22 جون کو 28 سالہ نوجوان سنجیت یادوں جو میڈیکل لیب میں ملازم تھا کو اس کے ساتھیوں نے اغوا کرلیا تھا اور 30 لاکھ روپے کا تاوان وصول کرنے کے باوجود سنجیت یادوں کو قتل کردیا تھا جبکہ اطلاعات کے مطابق اغوا کاروں نے 27 جون کو سنجیت کی لاش پانڈو ندی میں بہا دی تھی لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک سنجیت کی لاش نہیں ملی ہے۔ اس معاملے میں پولیس کی لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے اترپردیش حکومت نے ایس پی ساؤتھ اپرنا گپتا اور ڈی ایس پی منوج گپتا اور تھانہ دار چوکی انچارج سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے سنجیت یادوں کی بہن کو 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا تھا اور اس معاملہ میں پولیس کی لاپرواہی کی شکایت پر ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

پولیس کی موجودگی میں 30 لاکھ روپئے کا تاوان دینے کے باوجود سنجیت کو قتل کرنے اور لاش کو غائب کرنے پر ارکان خاندان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سنجیت یادو اغوا اور قتل معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

سنجیت یادو کے ارکان خاندان کچھ دن قبل واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور ایس ایس پی کانپور اور مقامی رکن اسمبلی نے انہیں اس معاملہ کی سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کا تیقن دیا تھا جس کے بعد ارکان خاندان نے احتجاج کو ختم کردیا۔

تیقن دینے کے 15 روز بعد بھی سی بی آئی تحقیقات کی منظوری نہ دینے سے ناراض سنجیت کی ماں، بہن اور دیگر افراد نے لکھنوں میں وزیراعلیٰ کے مکان تک مارچ پر نکل پڑے جبکہ ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر احتجاجی نعرے درج تھے۔

واضح رہے کہ اس معاملہ میں اترپردیش حکومت نے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک انسپکٹر، تین سب انسپیکٹرز اور چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا تھا۔

افراد خاندان کا کہنا ہے کہ سنجیت کا اگر قتل کردیا گیا ہے تو کم از کم اس کی لاش کو حوالہ کیا جانا چاہئے تاکہ اس کی آخری رسومات ادا کی جاسکے۔

واضح رہے کہ کانپور میں 22 جون کو 28 سالہ نوجوان سنجیت یادوں جو میڈیکل لیب میں ملازم تھا کو اس کے ساتھیوں نے اغوا کرلیا تھا اور 30 لاکھ روپے کا تاوان وصول کرنے کے باوجود سنجیت یادوں کو قتل کردیا تھا جبکہ اطلاعات کے مطابق اغوا کاروں نے 27 جون کو سنجیت کی لاش پانڈو ندی میں بہا دی تھی لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک سنجیت کی لاش نہیں ملی ہے۔ اس معاملے میں پولیس کی لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے اترپردیش حکومت نے ایس پی ساؤتھ اپرنا گپتا اور ڈی ایس پی منوج گپتا اور تھانہ دار چوکی انچارج سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ ریاستی حکومت نے سنجیت یادوں کی بہن کو 5 لاکھ روپے معاوضہ دیا تھا اور اس معاملہ میں پولیس کی لاپرواہی کی شکایت پر ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.