مذکورہ معاملے کو لے کر عام آدمی پارٹی نے حکومت کی سخت مذمت کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں عآپ رہنما سنجے سنگھ نے یوگی حکومت پر جنسی زیادتی کرنے والوں کو حفاظت دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ جب ہاتھرس میں یہ واقعہ سرزد ہوا تو اجتماعی عصمت دری کا مقدمہ درج نہ کرکے صرف دفعہ 307 کا مقدمہ درج ہوا، لیکن بعد میں میڈیا ٹرائل کے بعد اجتماعی عصمت دری کی دفعہ بڑھائی گئی۔ اس کے علاوہ علاج میں لاپرواہی برتی گئی، جس لڑکی کو ایمس میں داخل کرانا چاہیے تھا اس کا علاج صفدر جنگ میں ہوا، اس سے حکومت کی نیت ظاہر ہوتی ہے۔
سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ یوگی حکومت کو رات میں سوتے وقت اپنی روح کی آواز سننا چاہیے کہ اگر پولیس ملزمین کو پناہ دے گی تو بیٹیاں کیسے محفوظ رہیں گی۔ پڈرونا، جونپور اور مڑیاہو کے حادثات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ریاست میں جنگل راج نہیں بلکہ کچھ اور بھی ہے۔ کیونکہ جنگل میں بھی کچھ قوانین ہوتے ہیں۔
انہوں نے یوگی حکومت سے مطالبہ کیا کہ متاثرہ کے اہل خانہ کو انصاف کے ساتھ 50 لاکھ روپے کی مالی مدد دی جائے۔ ساتھ ہی انہیں حفاظت مہیا کی جائے کیونکہ وہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ اور فاسٹ ٹریک کورٹ کے ذریعے چھ ماہ میں ملزمین کو پھانسی کی سزا دی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کی یوگی حکومت 24 کروڑ عوام کی حکومت نہ ہوکر ایک خاص مذہب کی حکومت ہوکر رہ گئی ہے۔ دوسرے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ایک خاص ذات کی ہوکر رہ گئی ہے، کیونکہ ریاست کے 39 اضلاع میں 46 افسران ایک خاص ذات ٹھاکر سے تعلق رکھتے ہیں۔