شہر مفتی خورشید عالم رضوی نے دلیل دی ہے کہ الکحل کا استعمال اسلام میں منع ہے۔ مساجد اللہ کا گھر ہے لہذا مساجد کو الکحل کا استعمال کر کے ناپاک نہ کریں۔
ان لاک ون میں مساجد کھولی گئی ہیں۔ اس کے پیش نظر حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری کی گئی ہے کہ الکحل مخلوط سینیٹائزر سے مذہبی مقامات کو سینیٹائز کریں۔
اس سلسلہ میں دارالافتا سے اپیل جاری کی گئی ہے کہ الکحل مخلوط سینیٹائزز سے مساجد کو سینیٹائز نہ کریں۔ اسلام میں الکحل کا استعمال حرام قرار دیا گیا ہے۔
لہذا الکحل سے مساجد کو سینیٹائز کرنے کا مطلب پوری مسجد کو ناپاک کرنا ہے اور ناپاک جگہ پر نماز ادا نہیں کی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں مساجد کے ائمہ اور کمیٹی کے عہدیداران سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی مساجد میں الکحل سے تیار سینیٹائزر کا استعمال بالکل نہ کریں۔
مفتی خورشید عالم رضوی نے کہا ہے کہ 'اگر کسی مسجد میں الکحل سے تیار سینیٹائزر استعمال ہوتا ہے اور وہاں نماز ادا کی جاتی ہے تو نماز ادا نہیں ہوگی۔'
لہذا تمام برادران اسلام سے اپیل ہے کہ الکحل مخلوط سینیٹائزر استعمال ہونے والی جگہ پر نماز ادا کرکے اپنی نمازیں ضائع نہ کریں۔
انہوں نے دلائل کے ساتھ کہا ہے کہ محض کپڑوں پر معمولی مقدار میں سینٹ چھڑکنے سے نماز ادا کرنے کی ممانعت ہے اور جہاں کئی لیٹر مقدار میں الکحل مخلوط سینیٹائزر کو پانی کی طرح بہایا جائے، وہاں نماز کیسے ادا ہو سکتی ہے۔ اسی لیے کپڑوں میں عطر لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
مفتی خورشید عالم رضوی کا کہنا ہے کہ اسلام میں صفائی نصف ایمان ہے یعنی صفائی تو مسلمانوں کے لیے آدھا ایمان ہے۔ ایسے میں صفائی کا مطلب و مرتبہ مسلمان بخوبی سمجھتے ہیں لہذا مساجد میں صفائی کے لیے شیمپو، صابُن، سرف وغیرہ کا استعمال ہو سکتا ہے۔ ان تمام چیزوں سے بھی صفائی کی جا سکتی ہے۔