ETV Bharat / state

اترپردیش اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ - samajwadi party protest against citizenship

چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کے سامنے سماجوادی پارٹی کے رہنماؤں نے شہری ترمیمی ایکٹ کے پیش نظر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

اترپردیش اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ
اترپردیش اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ
author img

By

Published : Dec 17, 2019, 1:49 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں اسمبلی میں واقع چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کے سامنے سماجوادی پارٹی (ایس پی) رہنماؤں نے شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مذہب کے بنیاد پر درجہ بندی درجہ بندی کررہی ہے۔

اترپردیش اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت ایسے قانون نافذ کرکے ملک اور سماج کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، اور مذاہب کے نام پر معاشرے کو تقسیم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ تمام مذاہب، ذات اور طبقے کے لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے کام کاج، کھانے پینے کے ساتھ ساتھ عبادت کے پر عمل پیرا ہوسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سے ملک میں انتشار پھیلاہوا ہے، اور پورا ملک مشتعل ہے۔

اترپردیش میں بھی احتجاج چل رہا ہے، اس کے علاوہ علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء ظلم ہوا، اور لاٹھی چارج کی گئی، جبکہ پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش کے مئو کے جنوبی علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پیر کی شام کچھ مظاہرین کی جانب سے تھانے میں کھڑی گاڑیوں میں آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں پولیس نے 19 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

ضلع مئو میں آتشزنی اور پرتشدد مظاہروں کے بعد لکھنؤ سے ریاست کے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل آشوتوش پانڈے کو کل رات مئو بھیجا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بے قابو ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لئے کوتوالی علاقے میں 144 سختی سے لاگو ہے۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں ایک افواہ پھیلائی جارہی ہے ایک بچے کی موت ہوگئی ہے جو سراسر بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ اتوار کے واقعہ میں تقریباً 200 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں جامعہ کے طلبا ہیں۔

جامعہ کے جو طلبا زخمی ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر بچے لائبریری میں پڑھائی کررہے تھے۔پروفیسر اختر نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ آس پاس کے واقعات کو جامعہ سے جوڑ کر نہ دیکھے اور نہ چلائیں ۔اس سے یونیورسٹی کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا، اساتذہ اور علیگڑھ کی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد بے گناہ گرفتار طلبا کو رہا کریں اور یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 'ٹیچرز ایسوسی ایشن' نے دوپہر کو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے ہو کر پرانی چنگی گیٹ کے راستے باب سید پر جاکر دھرنا دیا تھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا، اساتذہ اور علیگڑھ کی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد بے گناہ گرفتار طلبا کو رہا کریں اور یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔

یونیورسٹی کے تمام اساتذہ کا علیگڑھ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ رات میں گرفتار کیے گیےسبھی بے گناہ طلبہ کو فورا رہا کرے اور یونیورسٹی کیمپس سے آر اے ایف اور پی ایس سی کو باہر نکالا جائے۔

اساتذہ، یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر سے بھی ناراض ہیں ان کا کہنا ہے طلبا اور اساتذہ کی حفاظت وائس چانسلر اور پراکٹر کی ذمہ داری ہے۔ مگر یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ذمہ داری کو پوری نہیں کر پا رہا۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں اسمبلی میں واقع چودھری چرن سنگھ کے مجسمے کے سامنے سماجوادی پارٹی (ایس پی) رہنماؤں نے شہری ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مذہب کے بنیاد پر درجہ بندی درجہ بندی کررہی ہے۔

اترپردیش اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ

انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت ایسے قانون نافذ کرکے ملک اور سماج کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، اور مذاہب کے نام پر معاشرے کو تقسیم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ تمام مذاہب، ذات اور طبقے کے لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے کام کاج، کھانے پینے کے ساتھ ساتھ عبادت کے پر عمل پیرا ہوسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون سے ملک میں انتشار پھیلاہوا ہے، اور پورا ملک مشتعل ہے۔

اترپردیش میں بھی احتجاج چل رہا ہے، اس کے علاوہ علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء ظلم ہوا، اور لاٹھی چارج کی گئی، جبکہ پوری ریاست میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش کے مئو کے جنوبی علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پیر کی شام کچھ مظاہرین کی جانب سے تھانے میں کھڑی گاڑیوں میں آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں پولیس نے 19 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

ضلع مئو میں آتشزنی اور پرتشدد مظاہروں کے بعد لکھنؤ سے ریاست کے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل آشوتوش پانڈے کو کل رات مئو بھیجا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بے قابو ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لئے کوتوالی علاقے میں 144 سختی سے لاگو ہے۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا میں ایک افواہ پھیلائی جارہی ہے ایک بچے کی موت ہوگئی ہے جو سراسر بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ اتوار کے واقعہ میں تقریباً 200 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں جامعہ کے طلبا ہیں۔

جامعہ کے جو طلبا زخمی ہوئے ہیں ان میں زیادہ تر بچے لائبریری میں پڑھائی کررہے تھے۔پروفیسر اختر نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ آس پاس کے واقعات کو جامعہ سے جوڑ کر نہ دیکھے اور نہ چلائیں ۔اس سے یونیورسٹی کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا، اساتذہ اور علیگڑھ کی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد بے گناہ گرفتار طلبا کو رہا کریں اور یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 'ٹیچرز ایسوسی ایشن' نے دوپہر کو ٹیچنگ اسٹاف کلب سے ہو کر پرانی چنگی گیٹ کے راستے باب سید پر جاکر دھرنا دیا تھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا، اساتذہ اور علیگڑھ کی عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد سے جلد بے گناہ گرفتار طلبا کو رہا کریں اور یونیورسٹی کیمپس سے پولیس کو باہر نکالیں۔

یونیورسٹی کے تمام اساتذہ کا علیگڑھ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ رات میں گرفتار کیے گیےسبھی بے گناہ طلبہ کو فورا رہا کرے اور یونیورسٹی کیمپس سے آر اے ایف اور پی ایس سی کو باہر نکالا جائے۔

اساتذہ، یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر سے بھی ناراض ہیں ان کا کہنا ہے طلبا اور اساتذہ کی حفاظت وائس چانسلر اور پراکٹر کی ذمہ داری ہے۔ مگر یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ذمہ داری کو پوری نہیں کر پا رہا۔

Intro:Caa के विरोध में सपा विधायक विधान भवन में धरने पर

लखनऊ। समाजवादी पार्टी है विधायक विधान भवन में चौधरी चरण सिंह की प्रतिमा पर धरना दे रहे हैं। नागरिकता संशोधन कानून के खिलाफ इन विधायकों का धरना है। भारतीय जनता पार्टी की सरकार विरोधी नारे लगा रहे हैं और सरकार पर आरोप लगा रहे हैं कि भारतीय जनता पार्टी की सरकार ऐसे कानून लाकर देश और समाज को विभाजित करने का काम कर रही है।




Body:समाजवादी पार्टी के नेता रामगोविंद चौधरी ने कहा कि हम लोग आज धरने पर बैठे हैं। केंद्र सरकार ने नागरिकता संशोधन बिल पास कराया है उसको वापस लेने के लिए। क्योंकि हम धर्म के आधार पर समाज को बांट नहीं सकते। संविधान की धारा 14 15 और 21 बिल्कुल प्रतिकूल है। सभी धर्म जाति वर्ग के लोगों को कमाने खाने,अपनी पूजा पद्धति को मानने का अधिकार है।

भारतीय जनता पार्टी धर्म के आधार पर वर्गीकरण कर रही है। देश में अफरा-तफरी मची हुई है। पूरा देश आंदोलित है। पूर्वोत्तर आंदोलित है। उत्तर प्रदेश में आंदोलन हो रहा है। अलीगढ़ विश्वविद्यालय के छात्रों का दमन किया गया। उनके खिलाफ लाठीचार्ज, आंसू गैस के गोले छोड़े गए। नदवा कॉलेज में लाठीचार्ज किया गया। इलाहाबाद विद्यालय में जुल्म किया गया। काशी विश्वविद्यालय में लाठीचार्ज हुई। पूरे देश में प्रदेश में धारा 144 लागू किया गया है। घोषित इमरजेंसी लागू कर दी गई है।


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.