ETV Bharat / state

Lok Sabha By Election 2022: سماج وادی پارٹی سے مسلم ووٹ بکھرنے کا خدشہ

اتر پردیش کے رام پور اور اعظم گڑھ میں 23 جون کو ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں،دونوں ہی نشستوں پر سماجوادی پارٹی کا قبضہ رہا ہے، رام پور سے اعظم خان اور اعظم گڑھ سے اکھلیش یادو سے رکن پارلیمان رہے ہیں، لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد دونوں نے پارلیمان کی رکنیت سے استعفی دے کر کے اسمبلی میں بطور ارکان اسمبلی کے طورپر حلف لیا۔ Distance of Muslim voters from Samajwadi Party in by-Elections

مسلم ووٹ بکھرنے کا خدشہ
مسلم ووٹ بکھرنے کا خدشہ
author img

By

Published : Jun 23, 2022, 8:19 AM IST

2022 کے اسمبلی انتخابات میں اتر پردیش کے تقریبا 90 فیصد مسلمانوں نے متحدہ طور پر سماج وادی پارٹی کو اس اعتماد پر ووٹ دیا تھا کہ وہ ان کی آواز بلند کرےگی،اور ان کی حقوق کی لڑائی لڑی گی، تاہم گزشتہ 23 مئی سے 31 مئی تک اسمبلی کی کاروائی جاری رہی،اور حزب اختلاف کے رہنما اکھلیش یادو اور 34 مسلم اسمبلی اراکین نے مسلمانوں کے مسائل پر بات چیت نہیں کی،نہ ہی حکومت سے جواب طلب کیا، اور نہ ہی سڑکوں پر مسلمانوں کی حقوق اور ان کی استحصال پر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس سے اب مسلمانوں کے مابین بے چینی ہے۔ 23 جون کو ریاست کی دو اہم پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں، جس پر سیاسی ماہرین کی متعدد رائے ہیں ،تاہم یہ مانا جارہا ہے کہ مسلم ووٹ دونوں نشتوں پر فیصلہ کن ہوں گے۔

مسلم ووٹ بکھرنے کا خدشہ

Distance of Muslim voters from Samajwadi Party in by-Elections

اتر پردیش کے رام پور اور اعظم گڑھ میں 23 جون کو ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں،دونوں ہی نشستوں پر سماجوادی پارٹی کا قبضہ رہا ہے، رام پور سے اعظم خان اور اعظم گڑھ سے اکھلیش یادو سے رکن پارلیمان رہے ہیں، لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد دونوں نے پارلیمان کی رکنیت سے استعفی دے کر کے اسمبلی میں بطور ارکان اسمبلی کے طورپر حلف لیا جس کے بعد اب الیکشن کمیشن کی جانب ضمنی انتخابات منعقد کرائے جارہے ہیں۔

ریاست کی دو اہم نشستوں پر ضمنی انتخابات اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ سماجوادی پارٹی کا ان دونوں نشستوں پر برسوں سے قبضہ رہا ہے،مگر موجودہ دور میں حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور اندیشہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس انتخاب کے اشتہاری مہم میں نہ ہی اکھلیش یادو شامل ہوئے اور نہ ہی بی ایس پی سربراہ مایاوتی شامل ہوئیں، جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ نے اعظم گڑھ اور رامپور دونوں جگہ انتخابی جلسہ کیا اور اپنے انداز میں سیاسی جماعتوں پر تنقید کی۔

ماضی قریب میں اتر پردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں جس طریقے سے مسلمانوں نے سماج وادی پارٹی کو ووٹ دیا ،کیا وہ ضمنی انتخابات میں بھی ویسے ہی مسلمان سماجوادی پارٹی کو وؤٹ کریں گے اس سوال پر سینئر صحافی عبید اللہ ناصر بتاتے ہیں کہ انتخابات کے بعد سے حالات تبدیل ہوئے ہیں اور مسلمانوں کا اعتماد سماجوادی پارٹی سے اٹھ چکا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ چاہے وہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا معاملہ ہو، یا کانپور اور پریاگراج میں پولیس کی یکطرفہ کاروائی کا معاملہ ہو کسی بھی مسئلہ پر سماج وادی پارٹی کھل کر مسلمانوں کی حمایت میں نہیں آئی۔

اس کے علاوہ مسلمانوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، لیکن کسی بھی مسئلہ پر سماجوادی پارٹی نے اسٹینڈ نہیں لیا،ساتھ ہی پارٹی کے مسلم اراکین نے بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا اعتماد پارٹی سے اٹھ چکا ہے، اب وہ کسی تیسرے آپشن کی تلاش میں ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ بی جے پی یا بی ایس پی کی جانب رخ کریں۔ عبیداللہ ناصر بتاتے ہیں کہ اگر سماج وادی پارٹی ان دونوں نشستوں کو کھوتی ہے تو بی جے پی 2024 پارلیمانی انتخابات کے لیے ایک بڑا پیغام کے طور پر بھی اس کامیابی کو شمار کرے گی۔

مزید پڑھیں:Lok Sabha By Election 2022: لوک سبھا ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ پارٹیاں روانہ، سکیورٹی کے سخت انتظامات


سابق رکن پارلیمان الیاس اعظمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں چشم دید گواہوں کی آزادی کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جب مسلمانوں نے اتنے بڑے پیمانے پر متحدہ طور پر کسی ایک پارٹی کو ووٹ کیا ہو۔ لیکن انتخابات کے بعد مسلمانوں کو جن مسائل کا سامنا رہا اکھلیش یادو نے اس سے پہلو تہی کی، اور ان کے مسائل پر امیدوں کے مطابق آواز بلند نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے بعد سے ہی مسلمانوں نے سماج وادی پارٹی کا دامن چھوڑ دیا اور ان میں ہیجان سی کیفیت ہے جو نہ بیان کررہےہیں اور نہ ہی چھپا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پارلیمان کی ضمنی انتخابات میں مسلمان انتقامی طور پر سماج وادی پارٹی کے خلاف ووٹ کرنے کی جانب سوچ رہا ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو اعظم گڑھ اور رام پور میں نتائج چونکانے والے ہوںگے۔

2022 کے اسمبلی انتخابات میں اتر پردیش کے تقریبا 90 فیصد مسلمانوں نے متحدہ طور پر سماج وادی پارٹی کو اس اعتماد پر ووٹ دیا تھا کہ وہ ان کی آواز بلند کرےگی،اور ان کی حقوق کی لڑائی لڑی گی، تاہم گزشتہ 23 مئی سے 31 مئی تک اسمبلی کی کاروائی جاری رہی،اور حزب اختلاف کے رہنما اکھلیش یادو اور 34 مسلم اسمبلی اراکین نے مسلمانوں کے مسائل پر بات چیت نہیں کی،نہ ہی حکومت سے جواب طلب کیا، اور نہ ہی سڑکوں پر مسلمانوں کی حقوق اور ان کی استحصال پر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس سے اب مسلمانوں کے مابین بے چینی ہے۔ 23 جون کو ریاست کی دو اہم پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں، جس پر سیاسی ماہرین کی متعدد رائے ہیں ،تاہم یہ مانا جارہا ہے کہ مسلم ووٹ دونوں نشتوں پر فیصلہ کن ہوں گے۔

مسلم ووٹ بکھرنے کا خدشہ

Distance of Muslim voters from Samajwadi Party in by-Elections

اتر پردیش کے رام پور اور اعظم گڑھ میں 23 جون کو ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں،دونوں ہی نشستوں پر سماجوادی پارٹی کا قبضہ رہا ہے، رام پور سے اعظم خان اور اعظم گڑھ سے اکھلیش یادو سے رکن پارلیمان رہے ہیں، لیکن اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد دونوں نے پارلیمان کی رکنیت سے استعفی دے کر کے اسمبلی میں بطور ارکان اسمبلی کے طورپر حلف لیا جس کے بعد اب الیکشن کمیشن کی جانب ضمنی انتخابات منعقد کرائے جارہے ہیں۔

ریاست کی دو اہم نشستوں پر ضمنی انتخابات اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ سماجوادی پارٹی کا ان دونوں نشستوں پر برسوں سے قبضہ رہا ہے،مگر موجودہ دور میں حالات تبدیل ہو رہے ہیں اور اندیشہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس انتخاب کے اشتہاری مہم میں نہ ہی اکھلیش یادو شامل ہوئے اور نہ ہی بی ایس پی سربراہ مایاوتی شامل ہوئیں، جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ نے اعظم گڑھ اور رامپور دونوں جگہ انتخابی جلسہ کیا اور اپنے انداز میں سیاسی جماعتوں پر تنقید کی۔

ماضی قریب میں اتر پردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں جس طریقے سے مسلمانوں نے سماج وادی پارٹی کو ووٹ دیا ،کیا وہ ضمنی انتخابات میں بھی ویسے ہی مسلمان سماجوادی پارٹی کو وؤٹ کریں گے اس سوال پر سینئر صحافی عبید اللہ ناصر بتاتے ہیں کہ انتخابات کے بعد سے حالات تبدیل ہوئے ہیں اور مسلمانوں کا اعتماد سماجوادی پارٹی سے اٹھ چکا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ چاہے وہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا معاملہ ہو، یا کانپور اور پریاگراج میں پولیس کی یکطرفہ کاروائی کا معاملہ ہو کسی بھی مسئلہ پر سماج وادی پارٹی کھل کر مسلمانوں کی حمایت میں نہیں آئی۔

اس کے علاوہ مسلمانوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے، لیکن کسی بھی مسئلہ پر سماجوادی پارٹی نے اسٹینڈ نہیں لیا،ساتھ ہی پارٹی کے مسلم اراکین نے بھی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کا اعتماد پارٹی سے اٹھ چکا ہے، اب وہ کسی تیسرے آپشن کی تلاش میں ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ بی جے پی یا بی ایس پی کی جانب رخ کریں۔ عبیداللہ ناصر بتاتے ہیں کہ اگر سماج وادی پارٹی ان دونوں نشستوں کو کھوتی ہے تو بی جے پی 2024 پارلیمانی انتخابات کے لیے ایک بڑا پیغام کے طور پر بھی اس کامیابی کو شمار کرے گی۔

مزید پڑھیں:Lok Sabha By Election 2022: لوک سبھا ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ پارٹیاں روانہ، سکیورٹی کے سخت انتظامات


سابق رکن پارلیمان الیاس اعظمی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں چشم دید گواہوں کی آزادی کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جب مسلمانوں نے اتنے بڑے پیمانے پر متحدہ طور پر کسی ایک پارٹی کو ووٹ کیا ہو۔ لیکن انتخابات کے بعد مسلمانوں کو جن مسائل کا سامنا رہا اکھلیش یادو نے اس سے پہلو تہی کی، اور ان کے مسائل پر امیدوں کے مطابق آواز بلند نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے بعد سے ہی مسلمانوں نے سماج وادی پارٹی کا دامن چھوڑ دیا اور ان میں ہیجان سی کیفیت ہے جو نہ بیان کررہےہیں اور نہ ہی چھپا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پارلیمان کی ضمنی انتخابات میں مسلمان انتقامی طور پر سماج وادی پارٹی کے خلاف ووٹ کرنے کی جانب سوچ رہا ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو اعظم گڑھ اور رام پور میں نتائج چونکانے والے ہوںگے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.