اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے کول اسمبلی نششت سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار اججو اسحاق کی تقریبا 5500 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کے بعد اججو اسحاق نے بی جے پی پر کئی الزامات عائد کئے ہیں۔
علی گڑھ کے ساتوں اسمبلی نششت کے نتائج شروعاتی دور میں دیکھنے کے بعد عوام بی جے پی کی جیت کی قیاس آرائی کررہی ہے حالانکہ ابھی کئی اسمبلی نششت پر کاؤنٹنگ جاری ہے، لیکن بی جے پی کے امیدوار اور کارکنان اپنی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔
وہیں علی گڑھ کول اسمبلی (75) جو ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں سے سماجوادی پارٹی کے امیدوار اججو اسحاق کو مضبوط امیدوار مانا جا رہا تھا اور ان کی جیت طے مانی جارہی تھی لیکن 2017 کے اسمبلی انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی ان کو کامیابی نہیں ملی۔
اججو اسحاق نے اپنی ہار کو تسلیم کرتے ہوئے عوام کا شکر ادا کیا اور بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے انتخابات لڑنے اور کاؤنٹنگ پر سوال اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شروعاتی راؤنڈ میں جس طریقے سے وہ آگے چل رہے تھے اس سے بی جے پی کو یہ پتا چل گیا کہ سماجوادی پارٹی کامیابی حاصل کر لے گی، اس کے بعد انہوں نے کئی طرح سے الٹ پھیر کیا جس سے ان کی جیت پکی ہوگئی۔
واضح رہے کہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اججو اسحاق کو تقریبا 42 ہزار ووٹ حاصل ہوئے تھے تاہم 2022 کے اسمبلی انتخابات میں 101968 ووٹ حاصل ہوئے ہیں وہیں بی جے پی کے امیدوار انل پراشر کو 107495 ووٹ حاصل ہوئے ہیں، اججو اسحاق کو تقریبا 5500 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔