ریاست اترپردیش کے رامپور سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان اعظم خاں کو علاج کے لئے لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال لے جانے پر سابق رکن پارلیمان امیدوار فراست علی خان نے کہا کہ پہلے بھی کورونا پازٹیو تصدیق ہونے پر اعظم خاں کو جیل سے ہسپتال شفٹ کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں، اب اس مرتبہ ان کی طبیعت بگڑنے کی خبر آئی اور ان کو سماجوادی پارٹی سربراہ سمیت تمام لوگوں نے مجبور کیا کہ وہ ہسپتال میں داخل ہوں۔ اس لئے وہ لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ وہ جلد صحتیاب ہوں اور واپس آکر ہماری قیادت کریں۔
سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنماء اور رامپور کے رکن پارلیمان اعظم خاں کی طبیعت بگڑنے پر ان کا علاج و معالجہ لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں جاری ہے۔ دنیا بھر میں اعظم خاں کے خیر خواہ ان کی صحتیابی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کر رہے ہیں۔
وہیں اعظم خاں کے شہر رامپور میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اپنے رہنماء کے ہسپتال میں داخل ہونے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایسے ہی رامپور کی ایک معروف شخصیت سابق رکن پارلیمان امیدوار اور اعظم خاں کے کافی قریبی فراست علی خان ہیں، جنہوں نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی خصوصی بات چیت میں کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ اعظم خاں جلد ہی شفایاب ہوکر واپس آئیں۔
ایک سوال کے جواب انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اعظم خاں کو ہسپتال لے جانے کے لئے مجبور کیا گیا ہے، وہ جانا نہیں چاہ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں دوراندیش انسان ہیں۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ ہسپتال میں مریضوں کو صحیح علاج نہیں دیا جا رہا ہے اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ 14 ماہ سے سیتاپور جیل میں قید اعظم خاں سے متعلق یکم مئی کو سیتاپور جیل انتظامیہ کی جانب سے خبر آئی تھی کہ اعظم خان کورونا پازیٹیو ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد سیتاپور کے افسران نے ان کو جیل سے باہر لکھنؤ یا دہلی کے ہسپتال میں علاج کے لئے لے جانے کی کوشش کی تھی حالانکہ اعظم خاں نے خود کو فٹ بتاتے ہوئے ہسپتال جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن اس مرتبہ اعظم خاں کی طبیعت بگڑنے پر ان کو علاج کے لئے لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور آج حالت ناساز ہونے پر ان کو آئی سی یو شفٹ کیا گیا ہے۔