اترپردیش سرکار کی ایما پر شروع کئے گئے مشن شکتی کے تحت خواتین کو بااختیار اور خود کفیل بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی عزت، حرمت اور عظمت کے ساتھ معاشرتی تحفظ فراہم کرنے کے لیے بیداری اور تشہیری مہم شروع کی ہے۔ اس کے لیے پولیس راتوں کو بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں جا کر لڑکیوں اور خواتین کے حوصلے بڑھا رہی ہے اور پولیس خدمات کے طریقے بتائے جا رہے ہیں، ساتھ ہی کسی بھی مسلئہ پر کسی بھی وقت پولیس کو کال کرکے مدد طلب کرنے کی تلقین کر رہے ہیں۔
لیکن وہیں ایک خاتون سکینہ انصاف کے لیے در در کی ٹھوکر کھا رہی ہے اس کا کوئی سننے والا نہیں، چند دن میں ہی پولیس کے بیانیہ، بیداری مہم اور قول و فعل میں تضاد نظر آیا۔
یہاں مشن شکتی کے مقاصد، دعوے اور وعدے محض رسمی مشن ثابت ہو رہے ہیں۔ پبلیسٹی خوب لیکن عمل صفر،دراصل سیکٹر 127 بختاور پور کی ایک خاتون سکینہ کا الزام ہے کہ اس کا شوہر کچھ دن قبل ای رکشا لے کر نکلے، لیکن وہ شام تک واپس نہیں لوٹا۔
تلاش میں ناکام رہنے کے بعد اس کی شکایت ایکسپریس وے پولیس تھانہ میں درج کرائی گئی، جس میں سکینہ نے شوہر کے اغوا یا کسی انہونی کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ تیسرے دن صبح سیکٹر 62 میں روڈ کنارے اس کا شوہر پتکے کے زخمی حالت میں ہونے کی اطلاع ملی۔
سکینہ زخمی شوہر کو لے کر فیس 2 تھانہ کے پولیس چوکی بھنگل پہنچی جہاں پتکے نے بتایا کہ سواری کے شکل میں بدمعاشوں نے اس کے پیسے چھین لیے اور شدید زخمی کر کے سڑک کنارے پھینک دیا اور رکشہ بھی لے کر فرار ہو گئے۔ لیکن متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے شوہر کی بات سن کر انسپکٹر اور پولیس اہلکاروں نے ڈانٹ لگائی اور کہا کہ ہمارے علاقے میں ای رکشہ نہیں چلتے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔
اس کا شوہر زخم کی شدت سے تڑپتا رہا۔ لیکن پولیس نے کوئی مدد نہیں کی۔ کسی طرح سیکٹر 110 کے سرکاری اسپتال پہنچی لیکن حالات خراب ہونے کی باعث سیکٹر 110کے ڈاکٹروں نے ہائیر اسپتال پہنچایا۔
مزید پڑھیں:
نوئیڈا: ایئر پورٹ سے متاثرہ خاندانوں کی آبادکاری
جبکہ پولیس کمشنر اور ویمن سکیورٹی ڈی سی پی نے کہا تھا کہ کسی بھی وقت کوئی بھی خاتون اپنی شکایت درج کرا سکتی ہے، فورا ایکشن لیا جائے گا لیکن ان تمام احکامات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ سکینہ بھٹک رہی ہے لیکن اس کی کوئی سننے والا نہیں۔