ETV Bharat / state

'زرعی قوانین سے کسانوں سے زیادہ عوام کا نقصان' - اردو نیوز لکھنؤ

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ 'نئے زرعی قوانین سے کسانوں سے زیادہ عوام کو نقصان ہوگا کیوں کہ اس سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔ اس قانون کے ذریعہ بڑے کاروباری خود فصل کی قیمت طے کر کے خریدیں گے اور خود ہی قیمت طے کر کے بازار میں مہنگی قیمت پر فروخت کریں گے۔'

rihai manch chief advocate shoaib
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب
author img

By

Published : Feb 13, 2021, 7:33 PM IST

ایک طرف کسان نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، وہیں مرکزی حکومت گاؤں گاؤں جا کر عوام کے درمیان اس قانون کا دفاع کر رہی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'پہلے انگریز حکومت نے بھی بھارتی کاشتکاروں سے نیل اور افیم کی کھیتی جبراً کروائی تھی۔ اسی طرح موجودہ حکومت بھی کاشتکاروں کے ساتھ معاہدہ پر کھیتی کروانا چاہتی ہے۔'

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'کوئی بھی کمپنی یا سوسائٹی کاشتکاروں کو کسی بھی فصل کے لیے پیسے دے گی اور معاہدہ کے مطابق کسان کو اسی کمپنی یا سوسائٹی کو اپنا اناج فروخت کرنا ہوگا۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اگر کسان کی فصل میں ذرا سی بھی کسی قسم کی کمی آئی تو کمپنی شرائط کے مطابق طے قیمت پر نہ خرید کر بہت ہی کم داموں پر خریدے گی اور مجبور کسان کو ایسا کرنا پڑے گا۔ اس قانون کے مطابق فصل اچھی ہے یا خراب یعنی اس کا معیار بھی کاروباری ہی طے کرے گا۔

اگر فصل کم اچھی ہوئی تو کمپنی کے لوگ معاہدے کے مطابق خریداری نہیں کریں گے جس وجہ سے کسانوں اور کمپنی کے مابین جھگڑا ہوگا۔ نتیجتا کسانوں کو کورٹ کا رخ کرنا پڑے گا۔ اس میں کسانوں کا ہی نقصان ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'نئے زرعی قوانین کسانوں سے زیادہ عوام کے خلاف ہیں کیونکہ جب کوئی کمپنی یا سوسائٹی خریداری کرے گی تو اس پر کوئی قانون نہیں ہے کہ کتنا خریدنا ہوگا۔ اس سے جمع خوری بہت بڑھ جائے گی اور عام آدمی کو کئی گنا زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ اس کے بعد اضافی قیمت کے ساتھ عوام کو فروخت کریں گے لہذا کسان اور عام انسان اس قانون سے متاثر ہوگا بڑی کمپنیاں یا فرم کو مزید منافع ہوگا کیونکہ ان پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا۔'

مزید پڑھیں:

' بی جے پی نے خواب دکھائے، پورے نہیں کیے'

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'نئے زرعی قوانین سے سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہو گا لہذا کسان آندولن کو عوام اپنا آندولن سمجھیں اور اس تحریک میں اپنا پورا تعاون کریں۔'

ایک طرف کسان نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، وہیں مرکزی حکومت گاؤں گاؤں جا کر عوام کے درمیان اس قانون کا دفاع کر رہی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'پہلے انگریز حکومت نے بھی بھارتی کاشتکاروں سے نیل اور افیم کی کھیتی جبراً کروائی تھی۔ اسی طرح موجودہ حکومت بھی کاشتکاروں کے ساتھ معاہدہ پر کھیتی کروانا چاہتی ہے۔'

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'کوئی بھی کمپنی یا سوسائٹی کاشتکاروں کو کسی بھی فصل کے لیے پیسے دے گی اور معاہدہ کے مطابق کسان کو اسی کمپنی یا سوسائٹی کو اپنا اناج فروخت کرنا ہوگا۔ یہاں تک تو ٹھیک تھا لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اگر کسان کی فصل میں ذرا سی بھی کسی قسم کی کمی آئی تو کمپنی شرائط کے مطابق طے قیمت پر نہ خرید کر بہت ہی کم داموں پر خریدے گی اور مجبور کسان کو ایسا کرنا پڑے گا۔ اس قانون کے مطابق فصل اچھی ہے یا خراب یعنی اس کا معیار بھی کاروباری ہی طے کرے گا۔

اگر فصل کم اچھی ہوئی تو کمپنی کے لوگ معاہدے کے مطابق خریداری نہیں کریں گے جس وجہ سے کسانوں اور کمپنی کے مابین جھگڑا ہوگا۔ نتیجتا کسانوں کو کورٹ کا رخ کرنا پڑے گا۔ اس میں کسانوں کا ہی نقصان ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'نئے زرعی قوانین کسانوں سے زیادہ عوام کے خلاف ہیں کیونکہ جب کوئی کمپنی یا سوسائٹی خریداری کرے گی تو اس پر کوئی قانون نہیں ہے کہ کتنا خریدنا ہوگا۔ اس سے جمع خوری بہت بڑھ جائے گی اور عام آدمی کو کئی گنا زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ اس کے بعد اضافی قیمت کے ساتھ عوام کو فروخت کریں گے لہذا کسان اور عام انسان اس قانون سے متاثر ہوگا بڑی کمپنیاں یا فرم کو مزید منافع ہوگا کیونکہ ان پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا۔'

مزید پڑھیں:

' بی جے پی نے خواب دکھائے، پورے نہیں کیے'

ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ، 'نئے زرعی قوانین سے سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہو گا لہذا کسان آندولن کو عوام اپنا آندولن سمجھیں اور اس تحریک میں اپنا پورا تعاون کریں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.