ریا ست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں' رہائی منچ 'کے زیراہتمام سابق آئی پی ایس سنجیو بھٹ کو غلط طریقے سے سزا دینے پر 'پرگتی شیل جن سنگٹھن' نے مذمت کرتے ہوئے انکے رہائی کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیتے ہوئےکہا گیا کہ 'جو لوگ حکومت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان پر کسی نہ کسی طریقے سے جھوٹے الزامات عائد کرکے پھنسایا جارہا ہے، تاکہ کوئی دوسرا حکومت کے خلاف کھڑا نہ ہو پائے, سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ پر غلط الزامات لگا کر جیل میں ڈال دیا گیا ہے، کیونکہ وہ گجرات حکومت کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے'۔
سابق آئی پی ایس افسر ایس آر دارا پوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ حالات حاضرہ میں جمہوریت پر لگاتار حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔
جو سماجی کارکن دلت، آدیواسیوں کے حقوق تحفظ کے لیے حکومت سے سوال کر رہے ہیں، انہیں فرضی اربن نکسلی کا الزام لگا کر جیل میں بند کیا جا رہا ہے۔
موجودہ حکومت یو پی اے قانون کے تحت بےگناہ لوگوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھسانا چاہتی ہے۔
اس قانون میں جو پولیس ریمانڈ 14 دن تھی، اسے بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا ہے تاکہ بے گناہ عوام کو دہشت گردی کے کیس میں جیل میں ڈالا جائے۔