لکھنؤ: الہٰ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے رام چرت مانس کی کاپیاں چلانے والے ملزم کو آج راحت دینےسے انکار کردیا۔ ہائی کورٹ نے پیر کو ملزم مہندر پرتاپ سنگھ کی گرفتاری پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت دے کر عرضی کو خارج کردیا ہے۔ یہ آرڈر جسٹس دویندر کمار اپادھیائے اور جسٹس نریندر کمار جوہری کی ڈویژن بنچ نے ملزم کی عرضی پر دیا۔ ملزم نے اپنی عرضی میں مقامی پی جی آئی تھانے میں درج مقدمے کو چیلنج کرتے ہوئے معاملے میں گرفتاری پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ عرضی گذار کاکہنا تھا کہ اسے اس معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔
عرضی گزار کا کہنا تھا کہ متعلقہ مقدمے میں ذکر کیے گئے کرائم سات سال تک کی سزا والے ہیں۔ ایسے میں سی آر پی سی کی دفعہ 41۔اے کی تجاویز پر عمل درآمد کرنے کی پولیس کو ہدایت دی جائے۔ ادھر عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے اڈیشنل سرکاری وکیل اول شوناتھ تلہری کا کہنا تھا کہ عرضی گذار واقعہ میں شامل تھا۔ان حالات کے پیش نظر وہ ابھی راحت دئیے جانے کا مستحق نہیں ہے۔ عرضی کو منسوخ کرتے ہوئے کورٹ نے پولیس کو ہدایت دی کہ عرضی گذار کے گرفتاری کے ضمن میں سی آر پی سی کی دفعہ 41۔اے کے تجاویزات سمیت سپریم کورٹ کے ہدایت پر عمل کریں۔
پراسیکیوشن کے مطابق گذشتہ 29جنوری کو دہلی میں رام چرت مانس کی کاپیوں کی توہین کرتے ہوئے اسے جلایاگیا۔ اس معاملے میں اسی دن پی جی آئی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ اس میں رام چرت مانس کے سلسلے میں مبینہ طور سے قابل اعتراض بیان دینے والے ایس پی لیڈر سوامی پرساد موریہ بھی ملزم ہیں۔
یو این آئی