لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابو العرفان فرنگی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن مزید نہیں پڑھایا جاتا تو عوام الناس باہر نکلتی، جس سے کورونا وائرس کے زیادہ پھیلنے کا اندیشہ ہو سکتا تھا۔ وزیراعظم کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ہم اہل وطن کی ذمہ داری ہے کہ لاک ڈاؤن پر پوری طرح عمل پیرا ہوں اور سبھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مفتی ابو العرفان نے کہا کہ سبھی کو کھانے پینے میں بالخصوص پرہیز کرنا چاہیے تاکہ اس وقت کسی بھی امراض سے محفوظ رہا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لیکن ظاہری طور پر احتیاط برتنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کثیر تعداد میں غریب طبقے کے لوگ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ لہٰذا سبھی لوگ اُنکی امداد کریں۔
الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں سوائے احتیاطی تدابیر کے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ وزیراعظم گاؤں کے پردھان اور سبھا سد کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیں تاکہ وہ سماج کے غریب لوگوں کی امداد کر سکیں۔
عمران صدیقی نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن کے دوران سبھی شہری کو کھانا ملتا ہے اور کوئی بھوک سے نہیں مرتا تو ہم کورونا کو سکشت دے پائیں گے۔
جس تیزی سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے ایسے میں لاک ڈاؤن کی تاریخ میں توسیع کرنا مناسب ہی نہیں بلکہ ضروری تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی لوگوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔