لکھنؤ: وارانسی کے گیان واپی مسجد معاملے میں مقامی عدالت نے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے درخواست خارج کردی ہے اور کہا کہ یہ مقدمہ قابل سماعت ہے اس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہو گی۔ مقامی عدالت کے فیصلے پر انجمن مساجد انتظامیہ کمیٹی کے سکریٹری ایس ایم یاسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'عدالت کا فیصلہ مایوس کن ہے عدالت کا مکمل آرڈر ہمارے پاس ابھی موجود نہیں ہے مکمل آڈر پڑھ کر ہی کوئی اگلے فیصلے کی جانب بات کی جائے گی۔ تاہم اس بات پر یقینی طور پر اتفاق ہے کہ اگر عدالت نے مایوس کن فیصلہ دیا ہے تو اس کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ reaction on Gyanvapi masjid verdict
لکھنؤ کے معروف عالم دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'بابری مسجد اور رام مندر معاملے میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اس میں پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کو بھی شامل کیا تھا جس کے بعد یہ امید تھی کہ بھارت میں مساجد کو لے سبھی متنازع معاملات ختم ہو جائیں گے اور اب کوئی بھی خلفشار نہیں ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ گیان واپی معاملے میں مقامی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور اس حوالے سے لیگل کمیٹی اور قانون کے ماہرین غور و فکر کر کے اقدامات کریں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Case Verdict گیان واپی مسجد معاملہ سماعت کے قابل، اگلی شنوائی 22 ستمبر کو
واضح رہے کہ گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلعی عدالت نے کہا کہ 'یہ کیس قابل سماعت ہے۔ اس کیس کی اگلی شنوائی 22 ستمبر کو ہوگی۔ اس کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ قابل سماعت ہے اور کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔