فیروزآباد: اترپردیش کے ضلع فیروزآباد کی مقامی عدالت نے ایک بچی کے ساتھ جنسی استحصال کرنے والے ملزم کو پاکسو قانون کے تحت خاطی قرار دیتے ہوئے 10 کی قید اورمالی جرمانے کی سزاسنائی ہے۔ چیف پراسیکیوشن افسر نے بدھ کو بتایا کہ عدالت نے خاطی کو 10سال قید اور 30ہزار روپئے کے مالی جرمانے کی سزاسناتے ہوئے کہا کہ مالی جرمانہ نہ دینے پر اسے اضافی سزا جھیلنی ہوگی۔ اس معاملے میں شہر کے تھانہ اترچھیتر کے رہنے والے میاں۔بیوی 8مارچ 2015 کو سبزی لانے گئے تھے۔ ان کی 9سالہ بیٹی گھر پر تنہا تھی۔ اسی دوران ان کا آگرہ کا رہنے والا رشتہ دار لال سنگھ ولد شیام لال گھر پر آگیا۔Rape Case In Firozabad
بچی کو تنہا دیکھ لال سنگھ نے دروازے بند کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی۔ بچی کے چلانے پر پڑوسی وہاں پہنچ گئے۔ اس کے بعد لال سنگھ وہاں سے فرار ہوگیا۔ بچی کے والدین گھر لوٹ کر آئے تو انہیں پورے معاملے کا پتہ چلا۔ انہوں نے لال سنگھ کے خلاف تھانے میں مقدمہ درج کرایا۔ پولیس نے پاکسو کے تحت مقدمہ درج کیا۔ بعد میں لال سنگھ نے فون پر بچی کے اہل خانہ کو دھمکی بھی دی۔
پولیس نے تفتیش کر ا سکے خلاف عدالت میں چارج چیٹ داخل کیا۔ مقدمہ اڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اودھیش کمار سنگھ کی عدالت میں چلا۔ پراسیکیوشن کی طرف سے مقدمے کی پیروی کررہے ہی اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر سنجیو شرما نے بتایا کہ مقدمے کے دوران کئی گواہوں کی گواہی ہوئی۔ کئی شواہد عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔ گواہوں کی گواہی اور شواہد کی بنیاد پر عدالت نے لال سنگھ کو خاطی مانا۔ عدالت نے منگل کو اسے 10سال کی سخت سزا اور30ہزار روپئے کے مالی جرمانے کی سزاسنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Pratapgarh Rape Case پرتاپ گڑھ میں جنسی زیادتی کے مجرم کو عمرقید کی سزا
یو این آئی